سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
17. بَابُ : الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ
باب: ایک ساتھ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3287
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ مَعَ الْجَمَاعَةِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب مل کر کھانا کھاؤ، اور الگ الگ ہو کر مت کھاؤ، اس لیے کہ برکت سب کے ساتھ مل کر کھانے میں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10535، ومصباح الزجاجة: 1127) (ضعیف جدا)» (عمرو بن دینار قہرمان آل الزبیر نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، اس لئے حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا جملہ «كلوا جميعا ولا تفرقوا» ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2691، تراجع الألبانی: رقم: 361)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا والجملة الأولى ثابتة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (3255)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 494