حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ کہا سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے: جو شخص تم میں سے سو جائے لیٹ کر تو وضو کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 37، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 586، شركة الحروف نمبر: 34، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 10» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے، کیونکہ اس میں انقطاع ہے اور زید بن اسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ اور بوصیری رحمہ اللہ نے اسے مرسل قرار دیا ہے۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 37 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 37
فائدہ:
....... بہت سے دلائل سے ثابت ہے کہ نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ [ابو داود: 203، ترمذي: 96، ابن ماجه: 477، وغيره]
لیکن یہ بھی ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نمازِ عشاء کا انتظار کرتے کرتے سو جاتے، پھر بغیر وضو کے نماز پڑھ لیتے۔ [مسلم: 376، ابو داود: 200، ترمذي: 78]
اسی بنا پر اس مسئلے میں مختلف اقوال ہیں.......
ہمارے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ وہ نیند جو گہری ہو اور جس سے آدمی کا شعور و احساس ختم ہو جائے، اُس سے وضو ٹوٹ جائے گا، خواہ وہ لیٹ کر ہو یا بیٹھے بیٹھے ہو، اور حقیقت میں نیند کہتے بھی اسی کو ہیں، یعنی نیند ایسا ثقیل پردہ ہے جس کا دل پر اچانک آ جانا اُسے ظاہری امور کی معرفت سے کاٹ دیتا ہے، رہی وہ نیند جس سے آدمی کا شعور باقی رہتا ہے جیسا کہ عموماً خطبہ وسبق کے دوران ہوتا ہے کہ سننے والا سو بھی رہا ہوتا ہے اور یہ بھی محسوس کر رہا ہوتا ہے کہ میں سن رہا ہوں اور اس حالت میں اُسے آواز دی جائے تو فوراً جواب بھی دے دیتا ہے، بلکہ تازہ سنے ہوئے بعض الفاظ بھی بتا دیتا ہے تو ایسی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا، خواہ وہ لیٹ کر ہو یا ٹیک لگا کر اور در اصل اسی کو نُعاس یعنی اونگھ کہتے ہیں۔ [فتاوي ابن باز مترجم: 49/1]
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 37