مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
دجال کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے
حدیث نمبر: 5504
Save to word اعراب
وعن جابر ان امراة من اليهود بالمدينة ولدت غلاما ممسوحة عينه طالعة نابه فاشفق رسول الله صلى الله عليه وسلم إن يكون الدجال فوجده تحت قطيفة يهمهم. فآذنته امه فقالت: يا عبد الله هذا ابو القاسم فخرج من القطيفة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما لها قاتلها الله؟ لو تركته لبين فذكر مثل معنى حديث ابن عمر فقال عمر بن الخطاب ائذن لي يا رسول الله فاقتله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن يكن هو فليست صاحبه إنما صاحبه عيسى بن مريم وإلا يكن هو فليس لك اتقتل رجلا من اهل العهد» . فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم مشفقا انه هو الدجال. رواه في شرح السنة وهذا الباب خال عن الفصل الثالث وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوحَةٌ عَيْنُهُ طَالِعَةٌ نَابُهُ فَأَشْفَقَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِن يَكُونَ الدَّجَّالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهَمْهِمُ. فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ؟ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن يكن هُوَ فَلَيْسَتْ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ وَإِلَّا يكن هُوَ فَلَيْسَ لَك أتقتل رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ» . فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْفِقًا أَنَّهُ هُوَ الدَّجَّال. رَوَاهُ فِي شرح السّنة وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے مدینہ میں ایک بچے کو جنم دیا جس کی آنکھ نہیں تھی، اس کی کچلیاں نظر آ رہی تھیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اندیشہ ہوا کہ وہ دجال نہ ہو، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ایک چادر کے نیچے کچھ غیر واضح باتیں کرتے ہوئے پایا، اس کی والدہ نے اسے اطلاع کر دی، کہا: عبداللہ! یہ تو ابو القاسم (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ہیں، وہ چادر سے نکلا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے کیا ہوا؟ اللہ اسے ہلاک کرے، اگر وہ اس (ابن صیاد) کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) بیان کر دیتا۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے معنی کی مثل حدیث بیان کی، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے اجازت مرحمت فرمائیں کہ میں اسے قتل کر دوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر تم اسے قتل کرنے والے نہیں ہو، اسے قتل کرنے والے تو عیسیٰ بن مریم ؑ ہیں، اور اگر وہ (دجال) نہ ہوا تو پھر کسی ذمی شخص کو قتل کرنے کا تمہیں کوئی حق حاصل نہیں۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسلسل خوف زدہ رہے کہ وہ دجال ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (5/ 78ح 4274) [و أحمد (3/ 368 ح 15018)]
٭ فيه أبو الزبير مدلس و عنعن.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.