مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
فتنوں کے بعد کیا ہو گا؟
حدیث نمبر: 5381
Save to word اعراب
وعنه قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين رايت احدهما وانا انتظر الآخر: حدثنا: «إن الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال ثم علموا من القرآن ثم علموا من السنة» . وحدثنا عن رفعها قال: ينام الرجل النومة فتقبض الامانة من قلبه اثرها مثل اثر الوكت ثم ينام النومة قتقبض فيبقى اثرها مثل اثر المجل كجمر دحرجته على رجلك فنفط فتراه منتبرا وليس فيه شيء ويصبح الناس يتبايعون ولا يكاد احد يؤدي الامانة فيقال: إن في بني فلان رجلا امينا ويقال للرجل: ما اعقله وما اظرفه وما اجلده وما في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ: حَدَّثَنَا: «إِنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ» . وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ أَثَرُهَا مِثْلُ أَثَرِ الْوَكْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ قتقبض فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدُهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دو حدیثیں بیان کیں، میں نے ان میں سے ایک تو دیکھ لی جبکہ دوسری کا انتظار ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حدیث بیان کی کہ امانت (ایمان داری) آدمیوں کے دلوں کی جڑ (فطرت) میں اتری، پھر انہوں نے قرآن سے سیکھا، پھر سنت سے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (ایمان) کے اٹھ جانے کے متعلق ہمیں حدیث بیان کی، فرمایا: آدمی غافل ہو گا تو ایمان اس کے دل سے اٹھا لیا جائے گا، اس کا نشان نقطے کی طرح رہ جائے گا، پھر وہ دوبارہ غافل ہو گا تو اس (ایمان) کو اٹھا لیا جائے گا تو آبلے کی طرح اس پر نشان رہ جائے گا جیسے تو نے اپنے پاؤں پر انگارہ لڑھکایا ہو، وہ آبلہ بن جائے اور تو اسے پھولا ہوا دیکھے حالانکہ اس میں کوئی چیز نہیں، اور لوگ صبح کریں گے اور کوئی ایک بھی امانت ادا نہیں کرے گا، کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں ایک امانت دار شخص ہے، اور کسی اور آدمی کے متعلق کہا جائے گا کہ وہ کس قدر عقل مند ہے، اس کا کتنا ظرف ہے اور وہ کس قدر برداشت والا ہے، حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہو گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6497) و مسلم (230/ 143)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.