وعن ذي مخبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون انتم وهم عدوا من ورائكم فتنصرون وتغنمون وتسلمون ثم ترجعون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من اهل النصرانية الصليب فيقول: غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيدقه فعند ذلك تغدر الروم وتجمع للملحمة وزاد بعضهم: «فيثور المسلمون إلى اسلحتهم فيقتتلون فيكرم الله تلك العصابة بالشهادة» . رواه ابو داود وَعَن ذِي مِخبَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ وَزَادَ بَعْضُهُمْ: «فَيَثُورُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى أَسْلِحَتِهِمْ فَيَقْتَتِلُونَ فيكرم الله تِلْكَ الْعِصَابَة بِالشَّهَادَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ذومخبر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عنقریب تم (مسلمانو!) رومیوں سے معاہدہ امن کرو گے، تم اور وہ اپنے پیچھے ایک دشمن سے جنگ کرو گے، تمہاری مدد کی جائے گی اور تم مال غنیمت حاصل کرو گے اور تم سلامت رہو گے، پھر تم واپس آو�� گے حتیٰ کہ تم سرسبز سطح مرتفع پر اترو گے تو عیسائیوں (رومیوں) میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا اور کہے گا صلیب غالب آ گئی، اس پر ایک مسلمان شخص غصے میں آ کر اس (صلیب) کو توڑ ڈالے گا اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے اور وہ جنگ کے لیے جمع ہوں گے۔ “ اور بعض راویوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”تب مسلمان اپنے اسلحہ کی طرف دوڑیں گے اور وہ قتال کریں گے، اللہ اس جماعت کو شہادت کے اعزار سے نوازے گا۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4292. 4293)»