مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
مسلمانوں کی آپس کی خونریزی کا فتنہ
حدیث نمبر: 5385
Save to word اعراب
وعن ابي بكرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنها ستكون فتن الا ثم تكون فتن الا ثم تكون فتنة القاعد خير من الماشي فيها والماشي فيها خير من الساعي إليها الا فإذا وقعت فمن كان له إبل فليلحق بإبله ومن كان له غنم فليلحق بغنمه ومن كانت له ارض فليلحق بارضه» فقال رجل: يا رسول الله ارايت من لم يكن له إبل ولا غنم ولا ارض؟ قال: «يعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر ثم لينج إن استطاع النجاء اللهم هل بلغت؟» ثلاثا فقال: رجل: يا رسول الله ارايت إن اكرهت حتى ينطلق بي إلى احدالصفين فضربني رجل بسيفه او يجيء سهم فيقتلني؟ قال: «يبوء بإثمه وإثمك ويكون من اصحاب النار» رواه مسلم وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ أَلَا ثُمَّ تَكُونُ فِتنٌ أَلا ثمَّ تكونُ فتنةٌ القاعدُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي فِيهَا وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا أَلَا فَإِذَا وَقَعَتْ فَمَنْ كَانَ لَهُ إِبل فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ وَمَنْ كَانَ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بغنمه وَمن كَانَت لَهُ أرضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ؟ قَالَ: «يَعْمِدُ إِلَى سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟» ثَلَاثًا فَقَالَ: رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أُكْرِهْتُ حَتَّى ينْطَلق بِي إِلَى أحدالصفين فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيءُ سَهْمٌ فَيَقْتُلُنِي؟ قَالَ: «يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّار» رَوَاهُ مُسلم
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب فتنے برپا ہوں گے، سن لو! پھر بڑے فتنے ہوں گے، سن لو! پھر ایسے عظیم فتنے ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا، چلنے والے سے بہتر ہو گا، ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، سن لو! جب یہ واقع ہو جائیں تو جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اپنے اونٹوں کے ساتھ مشغول ہو جائے، جس کی بکریاں ہوں وہ اپنی بکریوں کے ساتھ مشغول ہو جائے اور جس کی زمین ہو تو وہ اپنی زمین کے ساتھ مشغول ہو جائے۔ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بتائیں کہ جس شخص کے پاس اونٹ ہوں نہ بکریاں اور نہ ہی زمین (تو وہ کیا کرے؟)، فرمایا: وہ اپنی تلوار کا قصد کرے اور اسے پتھر پر مار کر کند کر دے (اس کی تیزی ختم کر دے)، پھر اگر استطاعت ہو (وہاں سے) بھاگ نکلے (کہ فتنے اسے اپنی لپیٹ میں نہ لے لیں) تا کہ وہ بچ سکے، اے اللہ! کیا میں نے (پیغام الٰہی) پہنچا دیا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا، تو ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر مجھے مجبور کر دیا جائے حتیٰ کہ مجھے دو صفوں (جماعتوں، گروہوں) میں سے کسی ایک کے ساتھ لے جایا جائے تو کوئی اپنی تلوار سے مجھے مارے یا کوئی تیر آئے اور وہ مجھے قتل کر دے (تو قاتل و مقتول کے بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (قاتل) اپنے اور تمہارے گناہ کا (بوجھ) لے کر واپس آئے گا اور وہ جہنمی ہو گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (13/ 2887)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.