كتاب الإمارة والقضاء كتاب الإمارة والقضاء امیر کا عہدہ ہلاکت کا سبب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”امراء کے لیے ویل (ہلاکت و تباہی یا جہنم کی ایک وادی) ہے۔ ناظمین کے لیے ویل ہے اور امانت رکھنے والوں کے لیے ہلاکت ہے، روزِ قیامت لوگ آرزو کریں گے کہ ان کی پیشانیاں ثریا کے ساتھ معلق ہوتیں وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن وہ کسی کام کے ذمہ داری و سرپرستی قبول نہ کرتے۔ “ اور امام احمد نے بھی اسے روایت کیا ہے، ان کی روایت میں ہے کہ ان کے بال ثریا کے ساتھ معلق ہوتے اور وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن انہیں کسی کام کی ذمہ داری نہ سونپی جاتی۔ “ حسن، رواہ فی شرح السنہ و احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البغوي في شرح السنة (59/10. 60 ح 2468) و أحمد (352/2) [و صححه الحاکم (91/4 ح 7016) وابن حبان (الموارد: 1559 و سنده حسن) و له طريق آخر عند الحاکم (191/4) و صححه ووافقه الذهبي و سنده حسن]» |