مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
امیر کا عہدہ ہلاکت کا سبب
حدیث نمبر: 3698
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلٌ لِلْأُمَرَاءِ وَيْلٌ لِلْعُرَفَاءِ وَيْلٌ لِلْأُمَنَاءِ لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَّ نَوَاصِيَهُمْ مُعَلَّقَةٌ بِالثُّرَيَّا يَتَجَلْجَلُونَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَأَنَّهُمْ لَمْ يَلُوا عَمَلًا» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَرَوَاهُ أَحْمد وَفِي رِوَايَته: «أنَّ ذوائِبَهُم كَانَتْ مُعَلَّقَةً بِالثُّرَيَّا يَتَذَبْذَبُونَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ولَمْ يَكُونُوا عُمِّلوا على شَيْء»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”امراء کے لیے ویل (ہلاکت و تباہی یا جہنم کی ایک وادی) ہے۔ ناظمین کے لیے ویل ہے اور امانت رکھنے والوں کے لیے ہلاکت ہے، روزِ قیامت لوگ آرزو کریں گے کہ ان کی پیشانیاں ثریا کے ساتھ معلق ہوتیں وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن وہ کسی کام کے ذمہ داری و سرپرستی قبول نہ کرتے۔ “ اور امام احمد نے بھی اسے روایت کیا ہے، ان کی روایت میں ہے کہ ان کے بال ثریا کے ساتھ معلق ہوتے اور وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن انہیں کسی کام کی ذمہ داری نہ سونپی جاتی۔ “ حسن، رواہ فی شرح السنہ و احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (59/10. 60 ح 2468) و أحمد (352/2) [و صححه الحاکم (91/4 ح 7016) وابن حبان (الموارد: 1559 و سنده حسن) و له طريق آخر عند الحاکم (191/4) و صححه ووافقه الذهبي و سنده حسن]»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيفٌ
قال الشيخ زبير على زئي: حسن