المناقب والمثالب فضائل و مناقب اور معائب و نقائص फ़ज़िलतें, विशेषताएं, कमियां और बुराइयाँ بعض عرب قبائل کی فضیلت “ कुछ और अरबी क़बीलों की फ़ज़ीलत ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بنو تمیم کے حق میں تین باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں، ان تین باتوں کے بعد میں نے کبھی بھی بنو تمیم سے بغض نہیں رکھا۔ (وہ باتیں ہیں) (۱) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی، اتنے میں بنو عنبر کے کچھ لوگ قیدی بن گئے، جب انہیں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنی نذر پورا کرنا چاہتی ہو تو ان میں سے ایک غلام آزاد کر دو۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اولاد اسماعیل علیہ السلام قرار دیا۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ لائے گئے، ان کے حسن و جمال نے آپ کو حیرت میں ڈال دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے اونٹ ہیں۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قرار دیا۔ نیز فرمایا: (۳) ”وہ گھمسان کی جنگوں میں سخت لڑائی کرنے والے ہیں۔“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلم، غفار، اشجع، مزینہ، جہینہ اور بنوکعب کے قبائل دوسرے لوگوں کی بہ نسبت مخلص دوست ہیں اور ان کے دوست اللہ اور اس کا رسول ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنوفزارہ کے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی، جو اسے جنگل میں ملی تھی، ہدیہ پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہدیے کا جواب دیا، لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابی عطیے کو کم سمجھنے اور ناراض ہونے لگ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منبر پر ارشاد فرمایا: ”بعض عرب مجھے ہدیہ پیش کرتے ہیں، میں حسب استطاعت ان کا جواب بھی دیتا ہوں، لیکن وہ میری چیز کو (معمولی سمجھ کر) خاطر میں نہیں لاتے اور ناراض ہونے لگ جاتے ہیں۔ اللہ کی قسم! میں آج کے بعد قریشی، انصاری، ثقفی اور دوسی کے علاوہ کسی عرب کا کوئی ہدیہ قبول نہیں کروں گا۔“
سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن گھوڑا پیش کر رہے تھے آپ کے پاس عیینہ بن حصن بن بدر فزاری تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”میں تیری بہ نسبت گھوڑوں کے امور کا زیادہ ماہر ہوں۔“ عیینہ نے کہا: میں آپ کی بہ نسبت مردوں کے امور کا زیادہ ماہر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”وہ کیسے؟“ اس نے کہا: نجدی لوگ سب سے بہتر ہیں انہوں نے اپنی تلواریں اپنے کندھوں پر اٹھا رکھی ہیں، اپنے نیزوں کو اپنے گھوڑوں پر سجا رکھا ہے اور دھاری دار چادریں زیب تن کر رکھی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے خلاف حقیقت بات کی ہے، یمنی لوگ سب سے بہتر ہیں، ایمان تو یمنی قبائل: لخم، جزام اور عاملہ میں پایا جاتا ہے، حمیر کا ماکول قبیلہ آکل سے بہتر ہے اور حضرموت، بنوحارث سے بہتر ہے (اور ایسے ہوتا رہتا ہے کہ) ایک قبیلہ دوسرے کی بہ نسبت اچھا ہوتا ہے اور ایک قبیلہ دوسرے کی بہ نسبت برا ہوتا ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے حارث کے دونوں قبائل کے ہلاک ہو جانے کی کوئی پروا نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان چار بادشاہوں پر لعنت کی ہے: جمداء، مخوساء، مشرخاء، ابضعہ اور ان کی بہن عمردہ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے رب نے مجھے حکم دیا کہ میں قریشیوں پر دو دفعہ لعنت کروں اور پھر مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے دعائے رحمت کروں، سو میں نے ان کے حق میں دو دفعہ دعائے رحمت کی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عصیہ، قیس اور جعدہ قبیلوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں اسلم، غفار مزینہ اور ان کے جہینہ سے ملے جلے قبائل ان قبائل سے بہتر ہوں گے: بنواسد، تمیم، غطفان اور ہوازن۔“ پھر فرمایا: ”نجران اور بنوتغلب عرب کے بدترین قبائل ہیں اور (دوسرے قبائل کی بہ نسبت) مذحج اور ماکول قبیلوں کی تعداد سب سے زیادہ جنت میں جائے گی۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلم، غفار، مزینہ قبیلے کے آدمی اور جہینہ ان دو حلیف قبائل سے بہتر ہیں: غطفان اور بنو عامر بن صعصعہ۔“ عیینہ بن بدر نے کہا: اللہ کی قسم! غطفان اور بنو عامر کے ساتھ آگ میں جانا دوسروں کے ساتھ جنت میں رہنے سے مجھے زیادہ پسند ہے۔
|