المناقب والمثالب فضائل و مناقب اور معائب و نقائص फ़ज़िलतें, विशेषताएं, कमियां और बुराइयाँ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت “ हज़रत फ़ातिमा रज़ि अल्लाहु अन्हा की फ़ज़ीलत ”
مسور کہتے ہیں کہ حسن بن حسن نے میری بیٹی سے شادی کرنے کے لیے مجھے پیغام بھیجا، میں نے قاصد کو کہا: اسے کہنا کہ وہ مجھے شام کو ملے۔ اس نے مسور سے (وقت کے مطابق) ملاقات کی۔ مسور نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: اللہ کی قسم! مجھے کوئی نسبی اور ازدواجی رشتہ و قرابت تمہارے نسب و حسب اور نسبی و ازدواجی تعلق و قرابت سے بڑھ کر محبوب نہیں ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ میرے ( بدن کا) ٹکڑا ہے، جو چیز اسے پریشان کرتی ہے وہ مجھے بھی پریشان کرتی ہے، جو چیز اسے خوش کرتی ہے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے اور قیامت والے دن سب احساب و انساب منقطع ہو جائیں گے، ماسوائے میرے نسب، رشتہ و قرابت اور دامادگی کے۔“ ( اس حدیث کے بعد غور کر (کہ) تیرے گھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عہنا کی بیٹی ہے۔ اگر میں نے اپنی بیٹی سے بھی تیری شادی کر دی تو وہ پریشان ہو گی (ایسی صورت میں میرا اور میری بیٹی کا کیا بنے گا؟) حسن بن حسن نے اسے معذور سمجھا اور چل دیے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مریم بنت عمران کے بعد جنتی عورتوں کی سردار یہ (تین عورتیں) فاطمہ، خدیجہ اور فرعوں کی بیوی آسیہ ہیں۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ کے پاس جمع تھیں، کوئی ایک بھی غیر حاضر نہیں تھی، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس چل کر آ رہی تھیں، ان کے چلنے کا انداز بالکل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والا تھا۔ جب آپ نے ان کو دیکھا تو یوں خوش آمدید کہا: ”میری بیٹی! مرحبا۔“ پھر ان کو اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا، آپ نے ان سے سرگوشی کی، وہ شد و مد سے رونے لگ گئیں۔ جب آپ نے ان کے غم و الم کو دیکھا تو دوسری دفعہ سرگوشی کی، اب کی بار انہوں نے ہنسنا شروع کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے میں نے اس سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کوئی رازدارانہ بات کی، لیکن تو نے رونا شروع کر دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چلے گئے تو میں نے ان سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا سرگوشی کی ہے؟ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کر سکتی۔ جب آپ فوت ہو گئے تو میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میں تجھے تجھ پر اپنے حق کا واسطہ دے کر پوچھتی ہوں کہ اب تم مجھے ضرور بتاؤ گی۔ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے اب، بتا دیتی ہوں۔ انہوں نے مجھے بتلایا کہ آپ نے پہلی دفعہ والی سرگوشی میں مجھے فرمایا: ” جبریل مجھ سے ہر سال ایک دفعہ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے اور اس سال دو دفعہ کیا، ایسے معلوم ہوتا ہے کہ میری موت کا وقت قریب آ چکا ہے۔ لہٰذا اللہ سے ڈرنا اور صبر کرنا، میں تیرے لیے بہترین پیش رو ہوں گا۔“ یہ بات سن کر مجھے رونا آ گیا، آپ دیکھ ہی رہی تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بےچینی اور گھبراہٹ کو دیکھا تو فرمایا: ”فاطمہ! اگر تمہیں ( جنت میں) مومنوں کی عورتوں یا اس امت کی عورتوں کی سرداری دی جائے تو راضی ہو جاؤ گی؟“ یہ سن کر میں ہنس پڑی، آپ دیکھ ہی رہی تھیں۔
|