سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
بعض عرب قبائل کی فضیلت
حدیث نمبر: 3390
- (إن سَرَّك أنْ تفي بنذْركِ؛ فأعتقي مُحَرَّراً من هؤلاء. يعني: من بني العَنْبرِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بنو تمیم کے حق میں تین باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں، ان تین باتوں کے بعد میں نے کبھی بھی بنو تمیم سے بغض نہیں رکھا۔ (وہ باتیں ہیں) (۱) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی، اتنے میں بنو عنبر کے کچھ لوگ قیدی بن گئے، جب انہیں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنی نذر پورا کرنا چاہتی ہو تو ان میں سے ایک غلام آزاد کر دو۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اولاد اسماعیل علیہ السلام قرار دیا۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ لائے گئے، ان کے حسن و جمال نے آپ کو حیرت میں ڈال دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے اونٹ ہیں۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی قرار دیا۔ نیز فرمایا: (۳) ”وہ گھمسان کی جنگوں میں سخت لڑائی کرنے والے ہیں۔“