المناقب والمثالب فضائل و مناقب اور معائب و نقائص फ़ज़िलतें, विशेषताएं, कमियां और बुराइयाँ امہات المؤمنین کے فضائل و مناقب “ उम्महातुल मोमिनीन यानि रसूल अल्लाह ﷺ की पत्नियों की फ़ज़ीलत ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی چیز لائی جاتی تو فرماتے: ”یہ چیز فلاں عورت کو دے آؤ، وہ ( میری بیوی) خدیجہ کی سہیلی تھی، یہ چیز فلاں کے گھر پہنچا دو کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا مریم بنت عمران کے بعد جنتی عورتوں کی سردار یہ (تین عورتیں) فاطمہ، خدیجہ اور فرعون کی بیوی آسیہ تھیں۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خدیجہ کو جنت میں یاقوت والے موتیوں کے گھر کی خوشخبری سنا دو، اس میں شور و غل ہو گا نہ تعب و تکان۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن ابو اوفیٰ، سیدہ عائشہ، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن جعفر اور ایک اور صحابی رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا کہ میں (اپنی بیوی) خدیجہ کو جنت میں یاقوت سے بنے ہوئے گھر کی خوشخبری سناؤں، جس میں شور و غل ہو گا نہ دکھ درد۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن جعفر، سیدہ عائشہ، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن ابواوفی اور کئی صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”مجھ پر موت کی سختیاں اس بنا پر آسان ہو رہی ہیں کہ تم جنت میں مجھے اپنی بیوی دکھائی دے رہی ہو۔“
سیدنا مسلم بطین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ جنت میں بھی میری بیوی ہو گی۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا، میں نے ان کے بارے میں کوئی (ناقدانہ) باتیں کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس شرف پر راضی نہیں ہو گی کہ دنیا و آخرت میں میری بیوی ہو؟“ میں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دنیا و آخرت میں میری بیوی ہو۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت اس طرح ہے جس طرح تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔“
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، انہوں نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد پیش آنے والے تمہارے معاملات نے مجھے مغموم و بے چین کر رکھا ہے اور صبر کرنے والے ہی تم پر صبر کریں گے۔“ پھر سیدہ عائشہ نے ابوسلمہ سے کہا: اللہ تعالیٰ تیرے باپ کو جنت کی سلسبیل سے مشروب پلائے۔ انہوں نے واقعی صلہ رحمی کا ثبوت دیتے ہوئے امہات المؤمنین کو (ایک باغ) دیا، جو چالیس ہزار کا فروخت کیا گیا۔
|