المناقب والمثالب فضائل و مناقب اور معائب و نقائص फ़ज़िलतें, विशेषताएं, कमियां और बुराइयाँ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت “ हज़रत अब्दुल्लाह बिन मसऊद रज़ि अल्लाहु अन्ह की फ़ज़ीलत ”
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسواک کے درخت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسواک توڑ رہا تھا۔ لوگ میری باریک پنڈلیوں کو دیکھ کر ہنس پڑے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کس چیز سے ہنس رہے ہو؟“ انہوں نے کہا: ان کی پندلیوں کی باریکی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ترازو میں یہ پنڈلی احد پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہو گی۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ مسواک والے درخت سے ایک مسواک توڑ رہے تھے، وہ باریک پنڈلیوں والے تھے، ہوا کی وجہ سے کپڑا ٹانگوں سے ہٹ رہا تھا، لوگ ہنس پڑے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کس چیز کو دیکھ کر ہنس رہے ہو؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ان کی پنڈلیوں کی باریکی کو دیکھ کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ ترازو میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوں گی۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی گئی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: ”ایسے لوگوں پر جو کہ ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے ہیں، اس چیز میں کوئی گناہ نہیں، جس کو وہ کھاتے پیتے ہیں، جبکہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں، پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور ایمان رکھتے ہو، پھر پر ہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ تعالیٰ ایسے نیکو کاروں سے محبت رکھتے ہیں۔“ (سورۃ المائدہ: ۹۳) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”مجھے کہا گیا ہے کہ تو بھی ان میں سے ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنی امت کے لیے وہی کچھ پسند کیا جو اس کے لیے ام عبد کے بیٹے نے پسند کیا۔“
|