المناقب والمثالب فضائل و مناقب اور معائب و نقائص फ़ज़िलतें, विशेषताएं, कमियां और बुराइयाँ سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی فضیلت “ हज़रत हसन और हुसैन रज़ि अल्लाहु अन्हुमा की फ़ज़ीलत ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں تو میری آنکھوں سے آنسو بہہ پڑتے ہیں، وجہ یہ ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، میں مسجد میں تھا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا، میں آپ کے ساتھ چل دیا، آپ نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی، حتیٰ کہ ہم بنوقینقاع کے بازار پہنچ گئے، آپ نے وہاں چکر لگایا اور ادھر ادھر دیکھا، پھر واپس پلٹ آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ تھا، یہاں تک کہ ہم مسجد میں پہنچ گئے۔ آپ وہاں حبوہ باندھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا: ”چھوٹا بچہ کدھر ہے؟ چھوٹے کو ذرا بلا کر لاؤ۔“ سو سیدنا حسن رضی اللہ عنہ دوڑتا ہوا آیا، آپ کی گودی میں گر پڑا اور اپنا ہاتھ آپ کی ڈاڑھی میں داخل کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ کھول کر اس کے منہ کو اپنے منہ میں داخل کیا، پھر فرمایا: ”اے اللہ! میں اسے محبت کرتا ہوں، تو اس سے بھی اور اس سے محبت کرنے والے سے بھی محبت کر۔“
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ ان کے کندھے پر بیٹھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت فرما۔“
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر کہتے: ”اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان سے محبت کر۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی جنتی آدمی کو دیکھ کر خوش ہونا چاہتا ہے، وہ حسین بن علی کو دیکھ لے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اس حال میں کہ آپ کے ساتھ حسن و حسین بھی تھے، ایک ایک کندھے پر تھا اور دوسرا دوسرے پر۔ آپ کبھی ایک کا بوسہ لیتے اور کبھی دوسرے کو چومتے، حتیٰ کہ ہمارے پاس پہنچ گئے۔ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ ان سے محبت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ان سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔“
عبدالرحمٰن بن ابونعم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اس کپڑے کے بارے میں دریافت کیا جس کو مچھر کا خون لگ جاتا ہے، میں بھی وہاں بیٹھا تھا۔ انھوں نے کہا: تو کہاں سے ہے؟ اس نے کہا: عراق سے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: دیکھو اس آدمی کو، یہ مچھر کے خون کے بارے میں سوال کرتا ہے؟ (یہ اتنے ظالم ہیں کہ) انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو شہید کر دیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا تھا: ”بیشک حسن اور حسین میری دنیا کے خوشبودار پودے ہیں۔“
خالد بن معدان کہتے ہیں کہ سیدنا مقدام بن معدیکرب اور سیدنا عمرو بن اسود رضی اللہ عنہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مقدام سے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما فوت ہو گئے ہیں؟ انہوں نے «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» کہا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: کیا تم اس خبر کو آزمائش سمجھتے ہو؟ انہوں نے کہا: میں اس واقعہ کو ابتلا و آزمائش کیوں نہ سمجھوں، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن کو اپنی گود میں بٹھایا اور فرمایا: ”حسن مجھ سے ہے اور حسین، علی سے ہے۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسن اور حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہوں گے۔“ یہ حدیث سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا حذیفہ بن یمان، سیدنا علی بن ابوطالب، سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا براء بن عازب، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا جابر بن عبداللہ اور سیدنا قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے، حسین امتوں میں سے ایک امت ہے۔“
|