المناقب والمثالب فضائل و مناقب اور معائب و نقائص फ़ज़िलतें, विशेषताएं, कमियां और बुराइयाँ ایک جماعت حق پر قائم رہے گی “ एक समूह सच्चाई पर सदा खड़ा रहेगा ”
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ (حق پر) غالب رہے گا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ پہنچے گا اور وہ غالب ہوں گے۔“
عبداللہ بن عامر یحصبی کہتے ہیں میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرنے سے اجتناب کرو، صرف وہی احادیث بیان کرو جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں روایت کی جاتی تھیں، کیونکہ ان کے دور میں لوگ اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”میری امت کی ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، حتیٰ کہ اللہ کا حکم آ جائے گا اور وہ لوگوں پر غالب ہوں گے۔“
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ قیامت کے برپا ہونے تک حق پر قائم رہے گا۔“
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی، ان کو رسوا کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ پہنچے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔“
جبیر بن نفیر سے روایت ہے کہ سیدنا سلمہ بن نفیل رضی اللہ عنہ نے ان کو بتایا کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے گھوڑے کو اکتا دیا ہے، اسلحہ پھینک دیا ہے اور لڑائی اپنے ہتھیار رکھ چکی ہے، اب کوئی جہاد نہیں ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب جہاد کا حکم آیا ہے، میری امت کا ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کے دل اسلام سے منحرف کر دے گا، وہ گروہ ان سے لڑے گا اور اللہ تعالیٰ ان کو ان سے (مال غنیمت کے ذریعے) رزق دے گا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ جائے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔ آگاہ رہو! مومنوں کے گھروں کی اصل شام میں ہے اور روز قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر و بھلائی لکھ دی گئی ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گا، اس کے مخالفین اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔“
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا امر آنے تک میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا رہے گا۔“ اے اہل شام! میرا خیال ہے کہ وہ تم لوگ ہو۔
عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضرمی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن سمط کہتے تھے کہ مسلمان زمین میں قیامت کے برپا ہونے تک موجود رہیں گے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گی، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، وہ اپنے دشمنوں سے جہاد کرتی رہے گی، جب کبھی ایک لڑائی ختم ہو گی تو دوسری جنگ چھڑ جائے گی، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو راہ راست سے ہٹاتا رہے گا تاکہ ان سے (مال غنیمت کے ذریعے) ان کو رزق دیتا رہے، حتیٰ کہ قیامت آ جائے گی، گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہوں گے، اس وجہ سے وہ گھبرا جائیں گے، حتیٰ کہ وہ چھوٹی چھوٹی زرہیں پہنیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اہل شام ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی انگلی کے ذریعے زمین کو کریدا (یعنی شام کی طرف خط کھینچا)، حتیٰ کہ آپ کو تکلیف بھی ہوئی۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت حق پر جہاد کرتی رہے گی، دشمنی کرنے والوں پر غالب رہے گی، حتیٰ کہ ان کے آخری افراد مسیح دجال کے ساتھ لڑیں گے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت حق پر قتال کرتی ہوئی روز قیامت تک غالب رہے گی، جب عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو ان کا امیر ان سے کہے گا آؤ، ہمیں نماز پڑھاؤ۔ وہ کہیں گے نہیں، تم ہی ایک دوسرے کے امیر بن سکتے ہو، ( میں جماعت نہیں کراؤں گا) یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس امت کی عزت افزائی ہے۔“
عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضرمی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن سمط کہتے تھے کہ مسلمان زمین میں قیامت برپا ہونے تک موجود رہیں گے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گی، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، وہ اپنے دشمنوں سے جہاد کرتی رہے گی، جب کبھی ایک لڑائی ختم ہو گی تو دوسری جنگ چھڑ جائے گی، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو راہ راست سے ہٹاتا رہے گا تاکہ ان سے (مال غنیمت کے ذریعے) ان کو رزق دیتا رہے، حتیٰ کہ قیامت آ جائے گی، گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہوں گے، اس وجہ سے وہ گھبرا جائیں گے، حتیٰ کہ وہ چھوٹی چھوٹی زرہیں پہنیں گے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اہل شام ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی انگلی کے ذریعے زمین کو کریدا (یعنی شام کی طرف خط کھینچا)، حتیٰ کہ آپ کو تکلیف بھی ہوئی۔
سیدنا معاویہ بن قرہ اپنے باپ سیدنا قرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اہل شام میں فساد پیدا ہو جائے گا تو تم میں بھی کوئی خیر باقی نہ رہے گی۔ میری امت کی ایک جماعت کی ہمیشہ مدد کی جاتی رہے گی، انہیں رسوا کرنے (کی کوشش کرنے) والا قیامت برپا ہونے تک انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔“
|