الطهارة والوضوء طہارت اور وضو کا بیان पवित्रता और वुज़ू آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے وضو والے اعضاء چمکتے ہوں گے، وضو والے اعضاء کو مقررہ حد سے زیادہ دھونا کیسا ہے “ रसूल अल्लाह ﷺ की उम्मत के वुज़ू वाले अंग चमकदार होंगे और अंगों को बताई गई हद से ज़्यादा धोना केसा है ”
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ””بیشک میرے حوض (کی وسعت) ایلہ سے عدن تک کی مسافت سے زیادہ ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے پیالے ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں کچھ لوگوں کو اپنے حوض سے یوں دھتکاروں گا، جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے ہٹاتا ہے۔“ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ ہم کو پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے، یہ علامت (ومنقبت) کسی اور کی نہیں ہو گی۔“
ابوحازم کہتے ہیں: میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، انہوں نے نماز کے لیے وضو کیا، (بازو دھوتے وقت) اپنے ہاتھ کو بغلوں تک کھینچا۔ میں نے کہا: ابوہریرہ! یہ کون سا وضو ہے؟ انہوں نے کہا: بنو فروخ! تم بھی ادھر موجود ہو؟ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم لوگ یہاں ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا۔ میں نے تو اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”مومن کا زیور وہاں تک پہنچتا ہے، جہاں تک وضو (کا پانی) پہنچتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت کے ہر فرد کو قیامت والے دن پہچان لوں گا۔“ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ انہیں کیسے پہچانیں گے، حالانکہ مخلوقات بکثرت ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو کسی اصطبل میں داخل ہو اور وہاں کالے سیاہ گھوڑے ہوں، لیکن ان میں ایک گھوڑے کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں تو آیا تو اس گھوڑے کو پہچان لے گا؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر سجدہ کرنے کی وجہ سے میری امت کی پیشانی اور وضو کرنے کی وجہ سے ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔ (اس امتیازی علامت کی وجہ سے میں انہیں پہچان لوں گا)۔“
|