الطهارة والوضوء طہارت اور وضو کا بیان पवित्रता और वुज़ू موزوں پر مسح کی مدت اور مزید احکام، جرابوں پر مسح کرنا “ मोज़ों पर मसह करना और उस की अवधि ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے، جو بےوضو ہو جاتا ہے، پھر وضو کرتا ہے اور موزوں پر مسح کرتا ہے، تو کیا وہ نماز پڑھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔“
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں جمعہ کے روز شام سے مدینہ کی طرف نکلا، (وہاں پہنچ کر) میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا: تو نے اپنے پاؤں میں موزے کب پہنے تھے؟ میں نے کہا: جمعہ کے دن۔ انہوں نے کہا: کیا ان کو بعد میں اتارا بھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: تو نے سنت کی موافقت کی ہے۔
سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”موزوں پر تین دنوں تک مسح کرو۔“ اگر ہم نے زیادہ (دنوں) کا مطالبہ کیا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مزید (دنوں) کی رخصت دے دیتے۔
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابوبکرہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کو تین دنوں اور راتوں تک اور مقیم کو ایک دن اور رات تک موزوں پر مسح کرنے کی رخصت دی، (لیکن شرط یہ ہے کہ) اس نے باوضو ہو کر موزے پہنے ہوں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اپنے پاؤں میں موزے پہنے، اس حال میں کہ اس کے (پاؤں وضو کی وجہ سے) پاک ہوں، تو ان پر مسح کر لیا کرے، مسافر تین دنوں تک کر سکتا ہے اور مقیم ایک دن رات تک۔“
|