سلسله احاديث صحيحه
الطهارة والوضوء
طہارت اور وضو کا بیان
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے وضو والے اعضاء چمکتے ہوں گے، وضو والے اعضاء کو مقررہ حد سے زیادہ دھونا کیسا ہے
حدیث نمبر: 422
- (إنّ حوضي لأبعدُ من أيلة إلى عدن، والذي نفسي بيده لآنيتهُ أكثر من عدد النجوم، ولهو أشد بياضاً من اللبن، وأحلى من العسل. والذي نفسي بيده! إني لأذود عنه الرجال كما يذود الرجل الإبل الغريبة عن حوضه. قيل: يا رسول الله! أتعرفنا؟ قال: نعم، تردون علي غراً محجلين؛ من أثر الوضوء، ليست لأحد غيركم).
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ””بیشک میرے حوض (کی وسعت) ایلہ سے عدن تک کی مسافت سے زیادہ ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے پیالے ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں کچھ لوگوں کو اپنے حوض سے یوں دھتکاروں گا، جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے ہٹاتا ہے۔“ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ ہم کو پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے، یہ علامت (ومنقبت) کسی اور کی نہیں ہو گی۔“