الطهارة والوضوء طہارت اور وضو کا بیان पवित्रता और वुज़ू قضائے حاجت کے آداب “ मल करने के नियम ”
سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آئے تو اپنی قوم کو کچھ باتیں بیان کیں اور (امورِ دین) کی تعلیم دی۔ ایک دن ایک آدمی نے ان کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے کہا: سراقہ کے لیے تو صرف یہی چیز رہ گئی ہے کہ وہ تمہیں قضائے حاجت کا طریقہ سکھائے۔ سراقہ نے (بات کو سنجیدگی میں تبدیل کرتے ہوئے) کہا: جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو سایہ دار مقامات اور راستوں پر بیٹھنے سے بچو، چھوٹے چھوٹے پتھروں کا اہتمام کرو، اپنی (بائیں) پنڈلی پر زور دو اور طاق (پتھروں) سے استنجا کرو۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی قضائے حاجت کے لیے نکلیں تو ان میں سے ہر ایک دوسرے ساتھی سے چھپ جائے اور پاخانہ کرتے وقت آپس میں باتیں نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو اس وقت تک کپڑا نہ اٹھاتے، جب تک زمین کے قریب نہ ہو جاتے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلتے تو دور چلے جاتے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے مغمس مقام تک چلے تھے۔ نافع کہتے ہیں: مغمس، مکہ مکرمہ سے دو یا تین میلوں کے فاصلے پر واقع تھا۔
|