حج کے مسائل हज्ज के मसले حالت احرام والوں کے لئے شکار کیا ہوا جانور بطور تحفہ “ एहराम वालों के लिए शिकार किये हुऐ जानवर का उपहार ”
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ابوقتادہ الانصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم مکے کے بعض راستے میں تھے تو وہ بعض ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے اور انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ پھر انہوں نے ایک گورخر (جنگلی حلال جانور) دیکھا تو اپنے گھوڑے پر چڑھ گئے پھر اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ انہیں ان کا کوڑا دے دیں مگر ساتھیوں نے انکار کر دیا۔ پھر انہوں نے کہا کہ ان کا نیزہ انہیں دے دیں مگر ساتھیوں نے (اس سے بھی) انکار کر دیا تو انہوں نے خود پکڑ لیا پھر گورخر پر حملہ کر کے اسے شکار کر لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے اس گورخر کے گوشت میں سے کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کر دیا پھر جب ان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (شکار) کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (حلال) کھانا ہے جو تمہیں اللہ نے کھلایا ہے۔
تخریج الحدیث: «426- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 350/1 ح 794، ك 20 ب 24 ح 76) التمهيد 151/21، الاستذكار: 744، و أخرجه البخاري (2914) ومسلم (1196/57) من حديث مالك به.»
سیدنا البہزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ جانے کے لئے (مدینے سے) نکلے اور آپ حالت احرام میں تھے۔ جب آپ روحاء(کے مقام) پر پہنچے تو وہاں ایک گورخر رخمی حالت میں کونچیں کٹا ہوا پڑا تھا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، ہو سکتا ہے کہ اس کا مالک یا اسے شکار کرنے والا آ جائے۔“ پھر بہزی رضی اللہ عنہ آ گئے جو اس کے مالک یا شکار کرنے والے تھے تو انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اسے لے لیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر (صدیق رضی اللہ عنہ) کو حکم دیا کہ اسے ساتھیوں میں تقسیم کر دیں پھر آپ چلے حتی کہ رویثہ اور عرج کے درمیان اثایہ (مقام پر) پہنچے تو دیکھا کہ ایک ہرن سر جھکائے سائے میں کھڑا ہے اور اسے ایک تیر لگا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اس کے پاس کھڑا رہے تاکہ لوگوں میں سے کوئی اسے نہ چھیڑے حتیٰ کہ لوگ یہاں سے آگے چلے جائیں۔
تخریج الحدیث: «492- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 351/1ح 797، ك 20 ب 24 ح 79) التمهيد 341/23، الاستذكار: 749، و أخرجه النسائي (182/5، 183 ح 2820) من حديث ابن القاسم عن مالك به وصححه ابن حبان (الموارد: 983)، وفي رواية يحييٰي بن يحييٰي: ”حتي يجاوزه“.»
|