سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
67. باب فِي أَىِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ
باب: انصار کے کن گھروں اور قبیلوں میں خیر ہے
حدیث نمبر: 3911
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ " , فَقَالَ سَعْدٌ: مَا أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا فَقِيلَ: قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ اسْمُهُ: مَالِكُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابواسید ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر
۱؎ ہیں، پھر بنی عبدالاشہل کے، پھر بنی حارث بن خزرج کے پھر بنی ساعدہ کے اور انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے
“، تو سعد نے کہا: میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی سمجھ رہا ہوں کہ آپ نے ہم پر لوگوں کو فضیلت دی ہے
۲؎ تو ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے لوگوں پر فضیلت دی ہے
۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابواسید ساعدی کا نام مالک بن ربیعہ ہے،
۳- اسی جیسی روایت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی مرفوع طریقہ سے آئی ہے،
۴- اسے معمر نے زہری سے، زہری نے ابوسلمہ اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے اور ان دونوں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 7 (3789، و3790)، و15 (3807)، والأدب 605347)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 44 (2511) (تحفة الأشراف: 11189) (صحیح)»
وضاحت:
۱؎: یعنی: قبائل و خاندان۔
۲؎: آپ بنی ساعدہ میں سے تھے جن کا تذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھے درجہ پر کیا۔
۳؎: یعنی: بنی ساعدہ کے بعد بھی تو انصار کے کئی خاندان ہیں جن کے اوپر بنی ساعدہ کو فضیلت دی ہے، نیز یہ بھی خیال رہے کہ یہ ترتیب آپ نے بحکم خداوندی بتائی تھی، اس لیے آپ پر اعتراض نہیں کرنا چاہیئے، یہ نصیحت خود سعد بن معاذ کے بھائی سہل نے کی تھی «کما فی مسلم» ۔قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3911 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3911
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: قبائل وخاندان۔
2؎:
آپﷺ بنی ساعدہ میں سے تھے جن کا تذکرہ نبیﷺنے چوتھے درجہ پر کیا۔
3؎:
یعنی: بنی ساعدہ کے بعد بھی تو انصارکے کئی خاندان ہیں جن کے اوپر بنی ساعدہ کو فضیلت دی ہے،
نیز یہ بھی خیال رہے کہ یہ ترتیب آپﷺ نے بحکم خداوندی بتائی تھی،
اس لیے آپﷺ پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے،
یہ نصیحت خود سعد بن معاذ کے بھائی سہل نے کی تھی (کما فی مسلم)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3911