سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
46. باب مَنَاقِبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضى الله عنه
باب: انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3829
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسٌ خَادِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ , وَوَلَدَهُ , وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام سلیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے، آپ اللہ سے اس کے لیے دعا فرما دیجئیے۔ آپ نے فرمایا:
«اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته» ”اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں زیادتی عطا فرما اور جو تو نے اسے عطا کیا ہے اس میں برکت دے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 47 (6378، 6380)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 32 (2480) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کے حواشی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2246) ، تخريج المشكلة (12)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3829 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3829
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: دیکھئے پچھلی حدیث کے حواشی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3829
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1501
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور (گھر میں) صرف میں اور میری والدہ اور میری خالہ ام حرام موجود تھے تو آپﷺ نے فرمایا: ”اٹھو، میں تمہیں نماز پڑھا دوں،“ حالانکہ یہ کسی (فرض) نماز کا وقت نہ تھا، ایک آدمی نے (انس کے شاگرد) ثابت سے پوچھا، آپﷺ نے انس کو کہاں کھڑا کیا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا، آپﷺ نے انس کو اپنے دائیں کھڑا کیا تھا، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر آپﷺ نے ہمارے لیے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1501]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں آپﷺ کی دعا قبول فرمائی آپ کے سو سے اوپر بچے (بیٹے پوتے اور پوتیاں وغیرہ)
تھے اور آپ کا (انس)
باغ ہر سال دو دفعہ پھل دیتا تھا اور آپ کو ہر قسم کی فراوانی اور خوشحالی میسر تھی۔
(2)
اگر امام کے ساتھ نماز پڑھنے والا صرف ایک ہو تو وہ امام،
کے دائیں طرف کھڑا ہو گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1501
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6376
انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میری والدہ ام انس رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی۔انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ پیار انس میرا بیٹا ہے، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6376]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا باغ سال میں دو دفعہ پھل لاتا تھا،
اور اس میں گل ریحان تھا،
جس سے کستوری کی خوشبو آتی تھی اور ان کی سو سے زیادہ اولاد فوت ہو گئی تھی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6376
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6376
انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میری والدہ ام انس رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی۔انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ پیار انس میرا بیٹا ہے، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6376]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا باغ سال میں دو دفعہ پھل لاتا تھا،
اور اس میں گل ریحان تھا،
جس سے کستوری کی خوشبو آتی تھی اور ان کی سو سے زیادہ اولاد فوت ہو گئی تھی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6376
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6344
6344. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میری امی جان نے عرض کی: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے آپ اس کے لیے دعا فرما دیں۔ آپ نے دعا کی: ”اے اللہ! اس کے مال وعیال کو زیادہ کر دے اور کو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما.“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6344]
حدیث حاشیہ:
آپ کی دعا کی برکت سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے سو سال سے بھی زیادہ عمر پائی اور انتقال کے وقت ان کی اولاد کی تعداد سوسے بھی زائد تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6344
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6380
6380. سیدہ ام سلیم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی سے دعا کر دیں تو آپ نے دعا کی: ”اے اللہ! اس کے مال فروانی اور عطا فرما۔ اس کی اولاد کو زیادہ کر دے اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6380]
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حق میں دعائے نبوی قبول ہوئی۔
سو سال سے زائد عمر پائی اور انتقال کے وقت اولاد در اولاد کی تعداد سو سے بھی زائد تھی۔
ذلك فضل اللہ یوتیه من یشاء۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6380
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6334
6334. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدہ ام سلیم ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کی: یہ انس آپ کا خادم ہے۔ (اس کے حق میں دعا فرمائیں) آپ نے بایں الفاظ فرمائی: ”اے اللہ! اس کا مال زیادہ کر دے اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6334]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے تین دعائیں فرمائیں اور اللہ تعالیٰ نے انہیں شرف قبولیت سے نوازا:
ایک دعا یہ تھی کہ ان کے مال میں فراوانی ہو، دوسری یہ کہ ان کی اولاد بکثرت ہو اور تیسری یہ کہ ان کی عمر لمبی ہو۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کے لیے کثرت مال و اولاد کی دعا کرنا جائز ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعائیں صرف حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے کیں، خود کو ان دعاؤں میں شریک نہیں کیا۔
وهو المقصود
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6334
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6344
6344. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میری امی جان نے عرض کی: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے آپ اس کے لیے دعا فرما دیں۔ آپ نے دعا کی: ”اے اللہ! اس کے مال وعیال کو زیادہ کر دے اور کو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما.“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6344]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے درازئ عمر کا ذکر نہیں ہے، کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ کثرت اولاد کے لیے ضروری ہے کہ صاحب اولاد کی عمر لمبی ہو لیکن ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے تو آپ نے ہمارے لیے دعا فرمائی۔
میری والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول! آپ کا یہ ننھا سا خادم انس، اس کے لیے بھی دعا فرما دیں۔
آپ نے دعا فرمائی:
”اے اللہ! اس کا مال و عیال زیادہ کر دے۔
اس کی زندگی لمبی کر دے اور اسے بخش دے۔
“ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں جن کی قبولیت میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھی۔
میری آل و اولاد میں اس قدر اضافہ ہوا کہ میں اب تک ایک سو تین بچے دفن کر چکا ہوں۔
میرا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا ہے۔
میری عمر اس قدر لمبی ہوئی ہے کہ اب مجھے لوگوں سے شرم آتی ہے۔
مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میری مغفرت ضرور کرے گا۔
(الأدب المفرد، حدیث: 653) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال و دولت اور اہل و عیال کے زیادہ ہونے کی دعا کرنا جائز ہے بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے حقوق ادا کرنے سے غافل نہ کے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6344
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6378
6378. سیدہ ام سلیم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ”اللہ کے رسول! انس بیٹا آپ کا خدمت گزار ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی سے دعا فرمائیں۔ آپ نے دعا کی: اے اللہ! انس کے مال اور اس کی اولاد میں اضافہ کر دے اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔“ ہشام بن زید نے کہا کہ میں نے بھی حضرت انس ؓ سے اسی طرح سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6378]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مال و اولاد کو باعث آزمائش قرار دیا ہے۔
(التغابن: 15)
اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے آزمائش اس طرح کرتا ہے کہ انسان ان ختم اور فنا ہونے والی چیزوں میں پھنس کر آخرت کی دائمی نعمتوں کو فراموش کر دیتا ہے لیکن اگر کوئی ان چیزوں کو آخرت کا ذریعہ بنانے کے لیے استعمال کرے اور دنیا کی دل کشی کا شکار نہ ہو تو مال و اولاد اجر عظیم کا ذریعہ ہیں۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے برکت کے ساتھ کثرت مال کی دعا کو جائز قرار دیا ہے۔
برکت کے یہی معنی ہیں کہ وہ اللہ کی اطاعت میں مددگار ثابت ہو، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مال میں اضافہ فرمایا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ خود فرماتے ہیں کہ میں انصار میں سے زیادہ مال دار ہوں۔
(مسند أحمد: 248/3)
ایک روایت میں ہے کہ ان کا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا تھا اور اس میں ایسے پھول تھے جن سے کستوری کی خوشبو آتی تھی۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3833)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6378
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6380
6380. سیدہ ام سلیم ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی سے دعا کر دیں تو آپ نے دعا کی: ”اے اللہ! اس کے مال فروانی اور عطا فرما۔ اس کی اولاد کو زیادہ کر دے اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6380]
حدیث حاشیہ:
(1)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں کچھ تمہارے دشمن ہیں، لہذا ان سے ہوشیار رہو۔
'' (التغابن: 14)
اولاد، دشمن اس معنی میں ہے کہ انسان اس کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر اتر آئے۔
ایسے حالات میں ان سے ہوشیار رہنا چاہیے، لیکن اگر اولاد، اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر مددگار ہو تو یہ بڑی بابرکت اولاد ہے۔
اس صورت میں اسے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت قرار دیا جا سکتا ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں برکت کے ساتھ کثرت اولاد کی دعا کو جائز قرار دیا ہے اور حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا کا ذکر ہے، چنانچہ اس دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کثرت اولاد سے نوازا، ان کا اپنا بیان ہے کہ میری بیٹی امینہ نے مجھے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے بصرہ آنے سے پہلے پہلے ایک سو بیس صلبی بچے فوت ہو چکے تھے۔
(صحیح البخاري، الصوم، حدیث: 1982)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے جو بچے اس وقت زندہ تھے ان کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کے حوالے سے لکھا ہے:
میرے بیٹے اور پوتے سو سے زیادہ ہیں۔
(فتح الباري: 291/4)
جب وہ بیت اللہ کا طواف کرتے تھے تو ان کے ساتھ ان کی اولاد میں سے ستر افراد سے زیادہ ہوتے تھے۔
(عمدة القاري: 437/15)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6380