سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
35. باب مَنَاقِبِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضى الله عنه
35. باب: عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3799
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار الكوفي، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عبد العزيز بن سياه كوفي، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عطاء بن يسار، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما خير عمار بين امرين إلا اختار ارشدهما ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عبد العزيز بن سياه وهو شيخ كوفي، وقد روى عنه الناس له ابن يقال له: يزيد بن عبد العزيز ثقة , روى عنه يحيى بن آدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ كُوفِيٌّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا خُيِّرَ عَمَّارٌ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَرْشَدَهُمَا ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ وَهُوَ شَيْخٌ كُوفِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ النَّاسُ لَهُ ابْنٌ يُقَالُ لَهُ: يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثِقَةٌ , رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ آدَمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبدالعزیز بن سیاہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور یہ ایک کوفی شیخ ہیں اور ان سے لوگوں نے روایت کی ہے، ان کا ایک لڑکا تھا جسے یزید بن عبدالعزیز کہا جاتا تھا، ان سے یحییٰ بن آدم نے روایت کی ہے۔

وضاحت:
۱؎: یہ بات عمار رضی الله عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے، اور اللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (148) (تحفة الأشراف: 17396) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)

قال الشيخ زبير على زئي: (3799) ضعيف/ جه 148
حبيب عنعن (تقدم: 241)

   جامع الترمذي3663حذيفة بن حسيللا أدري ما بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر
   جامع الترمذي3662حذيفة بن حسيلاقتدوا باللذين من بعدي أبي بكر وعمر
   جامع الترمذي3799حذيفة بن حسيللا أدري ما قدر بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر اهتدوا بهدي عمار ما حدثكم ابن مسعود فصدقوه
   سنن ابن ماجه97حذيفة بن حسيللا أدري ما قدر بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر
   مسندالحميدي454حذيفة بن حسيلاقتدوا بالذين بعدي أبو بكر وعمر واهتدوا بهدي عمار وتمسكوا بعهد ابن أم عبد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3799 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3799  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ بات عمار رضی اللہ عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے،
اوراللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3799   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث97  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 97]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں شیخین رضی اللہ عنہما کی خلافت کا واضح اشارہ ہے۔

(2)
کسی بھی ادارہ، تنظیم یا جماعت کے سربراہ کو چاہیے کہ اپنی تربیت کے ذریعے سے ایسے افراد تیار کرے جو اس کے بعد کام کو خوش اسلوبی سے چلا سکیں۔

(3)
جماعت کے سربرآوردہ افراد کو اہمیت دی جانی چاہیے، تاہم سربراہ کے بعد اس کا مقام لینے والے کا تعین اہل حل و عقد کے مشورے ہی سے ہو گا۔

(4)
شیخین کی رائے اور اجتہاد دیگر صحابہ کرام اور ائمہ عظام کی رائے سے وزنی اور قیمتی ہے بلکہ قابل اتباع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 97   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3662  
´ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان`
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3662]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکراورعمر رضی اللہ عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3662   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:454  
454- سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد ان دو لوگوں کی کی پیروی کرنا، ابوبکر اور عمر اور عمار کی ہدایت پر عمل کرنا اور میرے بعد ابن ام عبد (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے عہد کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھنا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:454]
فائدہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن وحدیث کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا، ان کی وہ بات جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو، وہ نہیں لی جائے گی، کیونکہ دین قرآن و حدیث کا نام ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 454   

حدیث نمبر: 3799M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن مولى لربعي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " إني لا ادري ما قدر بقائي فيكم، فاقتدوا باللذين من بعدي، واشار إلى ابي بكر وعمر، واهتدوا بهدي عمار، وما حدثكم ابن مسعود فصدقوه ". هذا حسن، وروى إبراهيم بن سعد هذا الحديث عن سفيان الثوري، عن عبد الملك بن عمير، عن هلال مولى ربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وقد روى سالم المرادي الكوفي، عن عمرو بن هرم، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ، فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي، وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَاهْتَدُوا بِهَدْيِ عَمَّارٍ، وَمَا حَدَّثَكُمْ ابْنُ مَسْعُودٍ فَصَدِّقُوهُ ". هَذَا حَسَنٌ، وَرَوَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ هِلَالٍ مَوْلَى رِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَدْ رَوَى سَالِمٌ الْمُرَادِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ میں تم میں کب تک رہوں گا (یعنی کتنے دنوں تک زندہ رہوں گا) تو تم ان دونوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے (اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی طرف اشارہ کیا اور عمار کی روش پر چلنا اور ابن مسعود جو تم سے بیان کریں اسے سچ جاننا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابراہیم بن سعد نے بھی اس حدیث کی روایت، بطریق: «سفيان الثوري عن عبد الملك بن عمير عن هلال مولى ربعي عن ربعي عن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی ہے، اور سالم مرادی کوفی نے بطریق: «عمرو بن هرم عن ربعي ابن حراش عن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں عمار رضی الله عنہ کے ساتھ ساتھ ابوبکر و عمر رضی الله عنہما اور ابن مسعود رضی اللہ کی منقبت بھی بیان کی گئی ہے، یہ منقبت یہ ہے کہ بزبان رسالت ان کے ہدایت پر ہونے کی گواہی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3263 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.