(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ابو يحيى التيمي، حدثنا إبراهيم ابو إسحاق المخزومي، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: " إن كنت لاسال الرجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عن الآيات من القرآن انا اعلم بها منه، ما اساله إلا ليطعمني شيئا، فكنت إذا سالت جعفر بن ابي طالب لم يجبني حتى يذهب بي إلى منزله، فيقول لامراته: يا اسماء اطعمينا شيئا، فإذا اطعمتنا اجابني، وكان جعفر يحب المساكين , ويجلس إليهم , ويحدثهم ويحدثونه، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكنيه بابي المساكين ". قال ابو عيسى: هذا غريب، وابو إسحاق المخزومي هو إبراهيم بن الفضل المدني، وقد تكلم فيه بعض اهل الحديث من قبل حفظه وله غرائب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو يَحْيَى التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " إِنْ كُنْتُ لَأَسْأَلُ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْآيَاتِ مِنَ الْقُرْآنِ أَنَا أَعْلَمُ بِهَا مِنْهُ، مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُطْعِمَنِي شَيْئًا، فَكُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لَمْ يُجِبْنِي حَتَّى يَذْهَبَ بِي إِلَى مَنْزِلِهِ، فَيَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: يَا أَسْمَاءُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا، فَإِذَا أَطْعَمَتْنَا أَجَابَنِي، وَكَانَ جَعْفَرٌ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ , وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ , وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ بِأَبِي الْمَسَاكِينِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَأَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَلَهُ غَرَائِبُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قرآن کی آیتوں کے سلسلہ میں صحابہ سے پوچھا کرتا تھا، چاہے میں اس کے بارے ان سے زیادہ واقف ہوتا ایسا اس لیے کرتا تاکہ وہ مجھے کچھ کھلائیں، چنانچہ جب میں جعفر بن ابی طالب سے پوچھتا تو وہ مجھے جواب اس وقت تک نہیں دیتے جب تک مجھے اپنے گھر نہ لے جاتے اور اپنی بیوی سے یہ نہ کہتے کہ اسماء ہمیں کچھ کھلاؤ، پھر جب وہ ہمیں کھلا دیتیں تب وہ مجھے جواب دیتے، جعفر رضی الله عنہ مسکینوں سے بہت محبت کرتے تھے، ان میں جا کر بیٹھتے تھے ان سے باتیں کرتے تھے، اور ان کی باتیں سنتے تھے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ابوالمساکین کہا کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ابواسحاق مخزومی کا نام ابراہیم بن فضل مدنی ہے اور بعض محدثین نے ان کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور ان سے غرائب حدیثیں مروی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 7 (4125) (تحفة الأشراف: 12942) (ضعیف جداً) (سند میں ابراہیم بن الفضل ابواسحاق متروک ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (6152 / التحقيق الثاني)
قال الشيخ زبير على زئي: (3766) إسناده ضعيف / جه 4125 مختصرًا إبراهيم المخزومي: متروك (تقدم:2687)