سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
53. باب مَا جَاءَ فِي الْوُقُوفِ بِعَرَفَاتٍ وَالدُّعَاءِ بِهَا
باب: عرفات میں ٹھہرنے اور دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Standing At Arafat Supplicating There
حدیث نمبر: 883
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن عمرو بن عبد الله بن صفوان، عن يزيد بن شيبان، قال: اتانا ابن مربع الانصاري ونحن وقوف بالموقف مكانا يباعده عمرو، فقال: إني رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكم، يقول: " كونوا على مشاعركم، فإنكم على إرث من إرث إبراهيم ". قال: وفي الباب عن علي، وعائشة، وجبير بن مطعم، والشريد بن سويد الثقفي. قال ابو عيسى: حديث ابن مربع الانصاري حديث حسن صحيح، لا نعرفه إلا من حديث ابن عيينة، عن عمرو بن دينار، وابن مربع اسمه يزيد بن مربع الانصاري، وإنما يعرف له هذا الحديث الواحد.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ، قَالَ: أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ وَنَحْنُ وُقُوفٌ بِالْمَوْقِفِ مَكَانًا يُبَاعِدُهُ عَمْرٌو، فَقَالَ: إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ: " كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَابْنُ مِرْبَعٍ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثُ الْوَاحِدُ.
یزید بن شیبان کہتے ہیں: ہمارے پاس یزید بن مربع انصاری رضی الله عنہ آئے، ہم لوگ موقف (عرفات) میں ایسی جگہ ٹھہرے ہوئے تھے جسے عمرو بن عبداللہ امام سے دور سمجھتے تھے ۱؎ تو یزید بن مربع نے کہا: میں تمہاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، تم لوگ مشاعر ۲؎ پر ٹھہرو کیونکہ تم ابراہیم کے وارث ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یزید بن مربع انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے ہم صرف ابن عیینہ کے طریق سے جانتے ہیں، اور ابن عیینہ عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں،
۳- ابن مربع کا نام یزید بن مربع انصاری ہے، ان کی صرف یہی ایک حدیث جانی جاتی ہے،
۴- اس باب میں علی، عائشہ، جبیر بن مطعم، شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 63 (1919)، سنن النسائی/الحج 202 (3017)، سنن ابن ماجہ/المناسک 55 (3011)، (تحفة الأشراف: 15526)، مسند احمد (4/137) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ جملہ مدرج ہے عمرو بن دینار کا تشریحی قول ہے۔
۲؎: مشاعر سے مراد مواضع نسک اور مواقف قدیمہ ہیں، یعنی ان مقامات پر تم بھی وقوف کرو کیونکہ ان پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام ہی کے دور سے بطور روایت چلا آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3011)
حدیث نمبر: 884
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني البصري، حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " كانت قريش ومن كان على دينها وهم الحمس يقفون بالمزدلفة، يقولون: نحن قطين الله، وكان من سواهم يقفون بعرفة، فانزل الله تعالى: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: ومعنى هذا الحديث: ان اهل مكة كانوا لا يخرجون من الحرم، وعرفة خارج من الحرم، واهل مكة كانوا يقفون بالمزدلفة، ويقولون: نحن قطين الله يعني سكان الله، ومن سوى اهل مكة كانوا يقفون بعرفات، فانزل الله تعالى: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199. والحمس هم: اهل الحرم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ كَانَ عَلَى دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، يَقُولُونَ: نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ، وَكَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ، وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ، وَأَهْلُ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَيَقُولُونَ: نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ يَعْنِي سُكَّانَ اللَّهِ، وَمَنْ سِوَى أَهْلِ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199. وَالْحُمْسُ هُمْ: أَهْلُ الْحَرَمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ - اور یہ «حمس» ۱؎ کہلاتے ہیں - مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم تو اللہ کے خادم ہیں۔ (عرفات نہیں جاتے)، اور جوان کے علاوہ لوگ تھے وہ عرفہ میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے آیت کریمہ «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» اور تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں (البقرہ: ۱۹۹) نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے اور عرفہ حرم سے باہر ہے۔ اہل مکہ مزدلفہ ہی میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم اللہ کے آباد کئے ہوئے لوگ ہیں۔ اور اہل مکہ کے علاوہ لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے حکم نازل فرمایا: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں «حمس» سے مراد اہل حرم ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17236) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «حمس» کے معنی بہادر اور شجاع کے ہیں۔ مکہ والے اپنے آپ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3018)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.