كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 5. باب مَا جَاءَ كَمْ فُرِضَ الْحَجُّ باب: کتنی بار حج فرض ہے؟
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ ”اللہ کے لیے لوگوں پر خانہ کعبہ کا حج فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھیں“، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال (فرض ہے)؟ آپ خاموش رہے۔ لوگوں نے پھر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، اور ”اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال) واجب ہو جاتا اور پھر اللہ نے یہ حکم نازل فرمایا: ”اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے لیے ظاہر کر دی جائیں تو تم پر شاق گزریں۔“
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- ابوالبختری کا نام سعید بن ابی عمران ہے اور یہی سعید بن فیروز ہیں، ۳- اس باب میں ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 2 (2884)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر المائدہ (3055) (ضعیف) (سند میں ابو البختری کی علی رضی الله عنہ سے معاصرت وسماع نہیں ہے، اس لیے سند منقطع ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2884) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (628)، الإرواء (980)، وسيأتي برقم (584 / 3261) //
|