كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 35. باب مَا جَاءَ فِي اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ وَالرُّكْنِ الْيَمَانِي دُونَ مَا سِوَاهُمَا باب: بیت اللہ کے دوسرے کونوں کو چھوڑ کر صرف حجر اسود اور رکن یمانی کے استلام کا بیان۔
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما کے ساتھ تھا، معاویہ رضی الله عنہ جس رکن کے بھی پاس سے گزرتے، اس کا استلام کرتے ۱؎ تو ابن عباس نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہیں کیا، اس پر معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی چیز چھوڑی جانے کے لائق نہیں ۲؎۔
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہ کیا جائے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5780) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خانہ کعبہ چار رکنوں پر مشتمل ہے، پہلے رکن کو دو فضیلتیں حاصل ہیں، ایک یہ کہ اس میں حجر اسود نصب ہے دوسرے یہ کہ قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور دوسرے رکن کو صرف دوسری فضیلت حاصل ہے یعنی وہ بھی قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور رکن شامی اور رکن عراقی کو ان دونوں فضیلتوں میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں، یہ دونوں قواعد ابراہیمی پر قائم نہیں اس لیے پہلے کی تقبیل (بوسہ) ہے اور دوسرے کا صرف استلام (چھونا) ہے اور باقی دونوں کی نہ تقبیل ہے نہ استلام، یہی جمہور کی رائے ہے، اور بعض لوگ رکن یمانی کی تقبیل کو بھی مستحب کہتے ہیں، جو ممنوع نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|