سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
92. باب مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَةِ مِنَ الْجِعْرَانَةِ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے عمرہ جعرانہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Performing Umrah From Al-Jiranah
حدیث نمبر: 935
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، عن مزاحم بن ابي مزاحم، عن عبد العزيز بن عبد الله، عن محرش الكعبي، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من الجعرانة ليلا معتمرا، فدخل مكة ليلا فقضى عمرته، ثم خرج من ليلته فاصبح بالجعرانة كبائت، فلما زالت الشمس من الغد خرج من بطن سرف حتى جاء مع الطريق، طريق جمع ببطن سرف، فمن اجل ذلك خفيت عمرته على الناس ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ولا نعرف لمحرش الكعبي، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث، ويقال: جاء مع الطريق موصول.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ أَبِي مُزَاحِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْجِعِرَّانَةِ لَيْلًا مُعْتَمِرًا، فَدَخَلَ مَكَّةَ لَيْلًا فَقَضَى عُمْرَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ بِالْجِعِرَّانَةِ كَبَائِتٍ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْغَدِ خَرَجَ مِنْ بَطْنِ سَرِفَ حَتَّى جَاءَ مَعَ الطَّرِيقِ، طَرِيقِ جَمْعٍ بِبَطْنِ سَرِفَ، فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ خَفِيَتْ عُمْرَتُهُ عَلَى النَّاسِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَلَا نَعْرِفُ لِمُحَرِّشٍ الْكَعْبِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَيُقَالُ: جَاءَ مَعَ الطَّرِيقِ مَوْصُولٌ.
محرش کعبی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے رات کو عمرے کی نیت سے نکلے اور رات ہی میں مکے میں داخل ہوئے، آپ نے اپنا عمرہ پورا کیا، پھر اسی رات (مکہ سے) نکل پڑے اور آپ نے واپس جعرانہ ۱؎ میں صبح کی، گویا آپ نے وہیں رات گزاری ہو، اور جب دوسرے دن سورج ڈھل گیا تو آپ وادی سرف ۲؎ سے نکلے یہاں تک کہ اس راستے پر آئے جس سے وادی سرف والا راستہ آ کر مل جاتا ہے۔ اسی وجہ سے (بہت سے) لوگوں سے آپ کا عمرہ پوشیدہ رہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کے علاوہ محرش کعبی کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو اور کہا جاتا ہے: «جاء مع الطريق» والا ٹکڑا موصول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 81 (1996)، سنن النسائی/الحج 104 (2866، 2867)، (تحفة الأشراف: 11220)، مسند احمد (3/426)، سنن الدارمی/المناسک 41 (1903) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مکہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
۲؎: مکہ سے تین میل کی دوری پر ایک جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1742)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.