سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
42. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ لِمَنْ يَطُوفُ
باب: طواف کے بعد کی دو رکعت کو عصر کے بعد اور فجر کے بعد پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Salat After Asr (And After Subh) Regarding One Who Performed Tawaf
حدیث نمبر: 868
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار، وعلي بن خشرم، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزبير، عن عبد الله بن باباه، عن جبير بن مطعم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يا بني عبد مناف لا تمنعوا احدا طاف بهذا البيت، وصلى اية ساعة شاء من ليل او نهار ". وفي الباب عن ابن عباس، وابي ذر. قال ابو عيسى: حديث جبير حديث حسن صحيح، وقد رواه عبد الله بن ابي نجيح، عن عبد الله بن باباه ايضا، وقد اختلف اهل العلم في الصلاة بعد العصر وبعد الصبح بمكة، فقال بعضهم: لا باس بالصلاة والطواف بعد العصر وبعد الصبح، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق، واحتجوا بحديث النبي صلى الله عليه وسلم هذا. وقال بعضهم: إذا طاف بعد العصر لم يصل حتى تغرب الشمس، وكذلك إن طاف بعد صلاة الصبح ايضا لم يصل حتى تطلع الشمس، واحتجوا بحديث عمر انه طاف بعد صلاة الصبح فلم يصل، وخرج من مكة حتى نزل بذي طوى فصلى بعد ما طلعت الشمس، وهو قول سفيان الثوري، ومالك بن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَاباهَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ، وَصَلَّى أَيَّةَ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي ذَرٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جُبَيْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَاباهَ أَيْضًا، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ بِمَكَّةَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ وَالطَّوَافِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا. وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا طَافَ بَعْدَ الْعَصْرِ لَمْ يُصَلِّ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَكَذَلِكَ إِنْ طَافَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ أَيْضًا لَمْ يُصَلِّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ طَافَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَلَمْ يُصَلِّ، وَخَرَجَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى نَزَلَ بِذِي طُوًى فَصَلَّى بَعْدَ مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی عبد مناف! رات دن کے کسی بھی حصہ میں کسی کو اس گھر کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے نہ روکو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جبیر مطعم رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- عبداللہ بن ابی نجیح نے بھی یہ حدیث عبداللہ بن باباہ سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- مکے میں عصر کے بعد اور فجر کے بعد نماز پڑھنے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں: عصر کے بعد اور فجر کے بعد نماز پڑھنے اور طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے ۱؎ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ۲؎ سے دلیل لی ہے۔ اور بعض کہتے ہیں: اگر کوئی عصر کے بعد طواف کرے تو سورج ڈوبنے تک نماز نہ پڑھے۔ اسی طرح اگر کوئی فجر کے بعد طواف کرے تو سورج نکلنے تک نماز نہ پڑھے۔ ان کی دلیل عمر رضی الله عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے فجر کے بعد طواف کیا اور نماز نہیں پڑھی پھر مکہ سے نکل گئے یہاں تک کہ وہ ذی طویٰ میں اترے تو سورج نکل جانے کے بعد نماز پڑھی۔ یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 53 (1894)، سنن النسائی/المواقیت 41 (586)، والحج 137 (2927)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 149 (1256)، (تحفة الأشراف: 3187)، مسند احمد (4/80، 81، 84)، سنن الدارمی/المناسک 79 (1967) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور یہی ارجح و اشبہ ہے۔
۲؎: جو اس باب میں مذکور ہے، اس کا ماحصل یہ ہے کہ مکے میں مکروہ اور ممنوع اوقات کا لحاظ نہیں ہے۔ (خاص کر طواف کے بعد دو رکعتوں کے سلسلے میں) جب کہ عام جگہوں میں فجر و عصر کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1254)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.