كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 42. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ لِمَنْ يَطُوفُ باب: طواف کے بعد کی دو رکعت کو عصر کے بعد اور فجر کے بعد پڑھنے کا بیان۔
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی عبد مناف! رات دن کے کسی بھی حصہ میں کسی کو اس گھر کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے نہ روکو“۔
۱- جبیر مطعم رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن ابی نجیح نے بھی یہ حدیث عبداللہ بن باباہ سے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں ابن عباس اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- مکے میں عصر کے بعد اور فجر کے بعد نماز پڑھنے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں: عصر کے بعد اور فجر کے بعد نماز پڑھنے اور طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے ۱؎ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ۲؎ سے دلیل لی ہے۔ اور بعض کہتے ہیں: اگر کوئی عصر کے بعد طواف کرے تو سورج ڈوبنے تک نماز نہ پڑھے۔ اسی طرح اگر کوئی فجر کے بعد طواف کرے تو سورج نکلنے تک نماز نہ پڑھے۔ ان کی دلیل عمر رضی الله عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے فجر کے بعد طواف کیا اور نماز نہیں پڑھی پھر مکہ سے نکل گئے یہاں تک کہ وہ ذی طویٰ میں اترے تو سورج نکل جانے کے بعد نماز پڑھی۔ یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 53 (1894)، سنن النسائی/المواقیت 41 (586)، والحج 137 (2927)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 149 (1256)، (تحفة الأشراف: 3187)، مسند احمد (4/80، 81، 84)، سنن الدارمی/المناسک 79 (1967) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور یہی ارجح و اشبہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1254)
|