كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 33. باب مَا جَاءَ كَيْفَ الطَّوَافُ باب: طواف کی کیفیت کا بیان۔
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو آپ مسجد الحرام میں داخل ہوئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اپنے دائیں جانب چلے آپ نے تین چکر میں رمل کیا ۱؎ اور چار چکر میں عام چال چلے۔ پھر آپ نے مقام ابراہیم کے پاس آ کر فرمایا: ”مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناؤ“، چنانچہ آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ پھر دو رکعت کے بعد حجر اسود کے پاس آ کر اس کا استلام کیا۔ پھر صفا کی طرف گئے۔ میرا خیال ہے کہ (وہاں) آپ نے یہ آیت پڑھی: «(إن الصفا والمروة من شعائر الله» ”صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں“۔
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 19 (1218)، سنن ابی داود/ الحج 57 (1905)، والحروف 1 (3969)، سنن النسائی/الحج 149 (2942)، 163 (2964، 2965)، و164 (2966)، و172 (2977)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 56 (1008)، والمناسک 29 (2951)، و84 (3074)، (تحفة الأشراف: 2594 و2595 و2596)، مسند احمد (3/320)، سنن الدارمی/المناسک 11 (1846)، وانظر ما یأتي برقم: 857 و862 و2967) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: رمل یعنی اکڑ کر مونڈھا ہلاتے ہوئے چلنا جیسے سپاہی جنگ کے لیے چلتا ہے، یہ طواف کعبہ کے پہلے تین پھیروں میں سنت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو یہ حکم اس لیے دیا تھا کہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقتور اور توانا ہونے کا مظاہرہ کر سکیں، کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر دیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3074)
|