كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 17. باب مَا جَاءَ فِي مَوَاقِيتِ الإِحْرَامِ لأَهْلِ الآفَاقِ باب: آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎۔
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس، جابر بن عبداللہ اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7593) وانظر: مسند احمد (2/48، 65) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/العلم 52 (133)، والحج 4 (1522)، و8 (1525)، و10 (1527)، والاعتصام 15 (7334)، صحیح مسلم/الحج 2 (1182)، سنن ابی داود/ المناسک 9 (1737)، سنن النسائی/المناسک 17 (2652)، سنن ابن ماجہ/المناسک 13 (2914)، موطا امام مالک/الحج 8 (22)، مسند احمد (2/55)، سنن الدارمی/المناسک 5 (1831)، من غیر ہذا الطریق۔»
وضاحت: ۱؎: «مواقیت» میقات کی جمع ہے، میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر احرام باندھ کر حج کی نیت کرتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2914)
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کی میقات عقیق ۱؎ مقرر کی۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- محمد بن علی ہی ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن علی ابن ابی طالب ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 9 (1740)، (تحفة الأشراف: 6443) (ضعیف منکر) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہے، نیز محمد بن علی کا اپنے دادا ابن عباس سے سماع ثابت نہیں ہے، اور حدیث میں وارد ”عقیق“ کا لفظ منکر ہے، صحیح لفظ ”ذات عرق“ ہے، الإرواء: 1002، ضعیف سنن ابی داود: 306)»
وضاحت: ۱؎: یہ ایک معروف مقام ہے، جو عراق کی میقات ”ذات العرق“ کے قریب ہے۔ قال الشيخ الألباني: منكر، والصحيح ذات عرق.، الإرواء (1002)، ضعيف أبي داود (306) // عندنا برقم (381 / 1740)، المشكاة (2530) //
|