سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
2. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
باب: حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Rewards For Hajj And Umrah
حدیث نمبر: 810
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وابو سعيد الاشج، قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عمرو بن قيس، عن عاصم، عن شقيق، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تابعوا بين الحج والعمرة فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة، وليس للحجة المبرورة ثواب إلا الجنة ". قال: وفي الباب عن عمر، وعامر بن ربيعة، وابي هريرة، وعبد الله بن حبشي، وام سلمة، وجابر. قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود حديث حسن صحيح غريب، من حديث عبد الله ابن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ عَبْدُ الله ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ ایک کے بعد دوسرے کو ادا کرو اس لیے کہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو مٹا دیتی ہے اور حج مبرور ۱؎ کا بدلہ صرف جنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی حدیث حسن ہے، اور ابن مسعود کی روایت سے غریب ہے،
۲- اس باب میں عمر، عامر بن ربیعہ، ابوہریرہ، عبداللہ بن حبشی، ام سلمہ اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 6 (2632)، (تحفة الأشراف: 9274)، مسند احمد (1/387) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں حاجی اللہ کی کسی نافرمانی کا ارتکاب نہ کرے اور بعض نے حج مبرور کے معنی حج مقبول کے کئے ہیں، اس کی علامت یہ بتائی ہے کہ حج کے بعد وہ انسان اللہ کا عبادت گزار بن جائے جب کہ وہ اس سے پہلے غافل رہا ہو۔ اور ہر طرح کے شرک و کفر اور بدعت اور فسق و فجور کے کام سے تائب ہو کر اسلامی تعلیم کے مطابق زندگی گزارے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2887)
حدیث نمبر: 811
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن منصور، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حج فلم يرفث ولم يفسق غفر له ما تقدم من ذنبه ". قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وابو حازم كوفي وهو الاشجعي واسمه سلمان مولى عزة الاشجعية.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَازِمٍ كُوفِيٌّ وَهُوَ الْأَشْجَعِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 4 (1521)، والمحصر 9 (1819)، و10 (1820)، صحیح مسلم/الحج 79 (1350)، سنن النسائی/الحج 4 (2628)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2889)، (تحفة الأشراف: 13431)، مسند احمد (2/410، 484، 494) (صحیح) (غفر له ما تقدم من ذنبه کا لفظ شاذ ہے، اور اس کی جگہ رجع من ذنوبه كيوم ولدته أمهصحیح اور متفق علیہ ہے، تراجع الالبانی 342)»

وضاحت:
۱؎: «رفث» کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں، یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے، حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی ناپسندیدہ ہے، اور «فسق» سے مراد اللہ کی نافرمانی ہے، اور «جدال» سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے، دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔
۲؎: اس سے مراد وہ صغیر (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح حجة النبى صلى الله عليه وسلم (5)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.