سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
53. باب مَا جَاءَ فِي الْوُقُوفِ بِعَرَفَاتٍ وَالدُّعَاءِ بِهَا
53. باب: عرفات میں ٹھہرنے اور دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Standing At Arafat Supplicating There
حدیث نمبر: 884
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني البصري، حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " كانت قريش ومن كان على دينها وهم الحمس يقفون بالمزدلفة، يقولون: نحن قطين الله، وكان من سواهم يقفون بعرفة، فانزل الله تعالى: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: ومعنى هذا الحديث: ان اهل مكة كانوا لا يخرجون من الحرم، وعرفة خارج من الحرم، واهل مكة كانوا يقفون بالمزدلفة، ويقولون: نحن قطين الله يعني سكان الله، ومن سوى اهل مكة كانوا يقفون بعرفات، فانزل الله تعالى: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199. والحمس هم: اهل الحرم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ كَانَ عَلَى دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، يَقُولُونَ: نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ، وَكَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ، وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ، وَأَهْلُ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَيَقُولُونَ: نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ يَعْنِي سُكَّانَ اللَّهِ، وَمَنْ سِوَى أَهْلِ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199. وَالْحُمْسُ هُمْ: أَهْلُ الْحَرَمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ - اور یہ «حمس» ۱؎ کہلاتے ہیں - مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم تو اللہ کے خادم ہیں۔ (عرفات نہیں جاتے)، اور جوان کے علاوہ لوگ تھے وہ عرفہ میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے آیت کریمہ «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» اور تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں (البقرہ: ۱۹۹) نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے اور عرفہ حرم سے باہر ہے۔ اہل مکہ مزدلفہ ہی میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم اللہ کے آباد کئے ہوئے لوگ ہیں۔ اور اہل مکہ کے علاوہ لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے حکم نازل فرمایا: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں «حمس» سے مراد اہل حرم ہیں۔

وضاحت:
۱؎: «حمس» کے معنی بہادر اور شجاع کے ہیں۔ مکہ والے اپنے آپ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17236) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3018)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 884 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 884  
اردو حاشہ:
1؎:
حمس کے معنی بہادر اور شجاع کے ہیں۔
مکہ والے اپنے آپ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 884   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.