كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 22. باب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ باب: محرم کے پچھنا لگوانے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ محرم تھے ۱؎۔
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس ۲؎، عبداللہ بن بحینہ ۳؎ اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کی ایک جماعت نے محرم کو پچھنا لگوانے کی اجازت دی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بال نہیں منڈائے گا، ۴- مالک کہتے ہیں کہ محرم پچھنا نہیں لگوا سکتا، الا یہ کہ ضروری ہو، ۵- سفیان ثوری اور شافعی کہتے ہیں: محرم کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں لیکن وہ بال نہیں اتار سکتا۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1835)، والصوم 32 (1938)، والطب 12 (5695)، و15 (5700)، صحیح مسلم/الحج 11 (1203)، سنن ابی داود/ المناسک 36 (1835)، سنن النسائی/الحج 92 (2848)، مسند احمد (1/221، 292، 372)، (تحفة الأشراف: 5737، 5939)، وأخرجہ کل من: سنن ابن ماجہ/المناسک 87 (3081)، مسند احمد (1/215، 222، 236، 248، 249، 283، 286، 315، 346، 351، 372)، سنن الدارمی/ الحج 20 (1860) من غیر ہذا الطریق وبتصرف یسیر فی السیاق (صحیح)»
وضاحت: ۱؎ اس روایت سے معلوم ہوا کہ حالت احرام میں پچھنا لگوانا جائز ہے، البتہ اگر بچھنا لگوانے میں بال اتروانا پڑے تو فدیہ دینا ضروری ہو گا، یہ فدیہ ایک بکری ذبح کرنا ہے، یا تین دن کے روزے رکھنا، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1682)
|