كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 85. باب مَا جَاءَ فِي الْحَجِّ عَنِ الشَّيْخِ الْكَبِيرِ، وَالْمَيِّتِ، باب: زیادہ بوڑھے آدمی اور میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کو اللہ کے فریضہ حج نے پا لیا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہیں کہ اونٹ کی پیٹھ پر بیٹھ نہیں سکتے (تو کیا کیا جائے؟)۔ آپ نے فرمایا: ”تو ان کی طرف سے حج کر لے“۔
۱- فضل بن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عباس رضی الله عنہما سے حصین بن عوف مزنی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۳- ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ سنان بن عبداللہ جہنی رضی الله عنہ نے اپنی پھوپھی سے اور ان کی پھوپھی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۴- ابن عباس رضی الله عنہما نے براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کی ہے، ۵- میں نے ان روایات کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اس باب میں سب سے صحیح روایت وہ ہے جسے ابن عباس نے فضل بن عباس سے اور فضل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ۶- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اس کا بھی احتمال ہے کہ ابن عباس نے اسے (اپنے بھائی) فضل سے اور ان کے علاوہ دوسرے لوگوں سے بھی سنا ہو اور ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو، اور پھر ابن عباس رضی الله عنہما نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہو اور جس سے انہوں نے اسے سنا ہو اس کا نام ذکر نہ کیا ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کئی اور بھی احادیث ہیں، ۷- اس باب میں علی، بریدہ، حصین بن عوف، ابورزین عقیلی، سودہ بنت زمعہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۸- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ میت کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے، ۹- مالک کہتے ہیں: میت کی طرف سے حج اس وقت کیا جائے گا جب وہ حج کرنے کی وصیت کر گیا ہو، ۱۰- بعض لوگوں نے زندہ شخص کی طرف سے جب وہ بہت زیادہ بوڑھا ہو گیا ہو یا ایسی حالت میں ہو کہ وہ حج پر قدرت نہ رکھتا ہو حج کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہی ابن مبارک اور شافعی کا بھی قول ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 23 (1853)، صحیح مسلم/الحج 71 (1325)، سنن النسائی/آداب القضاة 9 (5391)، سنن ابن ماجہ/المناسک 10 (2909) (تحفة الأشراف: 11048) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2909)
|