(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت: ذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ان صفية بنت حيي حاضت في ايام منى، فقال: " احابستنا هي؟ " قالوا: إنها قد افاضت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فلا إذا ". قال: وفي الباب، عن ابن عمر، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم ان المراة إذا طافت طواف الزيارة ثم حاضت فإنها تنفر وليس عليها شيء، وهو قول: الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: ذَكَرْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ حَاضَتْ فِي أَيَّامِ مِنًى، فَقَالَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟ " قَالُوا: إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلَا إِذًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا طَافَتْ طَوَافَ الزِّيَارَةِ ثُمَّ حَاضَتْ فَإِنَّهَا تَنْفِرُ وَلَيْسَ عَلَيْهَا شَيْءٌ، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ صفیہ بنت حیی منیٰ کے دنوں میں حائضہ ہو گئی ہیں، آپ نے پوچھا: ”کیا وہ ہمیں (مکے سے روانہ ہونے سے) روک دے گی؟“ لوگوں نے عرض کیا: وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو کوئی حرج نہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عورت جب طواف زیارت کر چکی ہو اور پھر اسے حیض آ جائے تو وہ روانہ ہو سکتی ہے، طواف وداع چھوڑ دینے سے اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہو گی۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو عمار، حدثنا عيسى بن يونس، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " من حج البيت فليكن آخر عهده بالبيت إلا الحيض، ورخص لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ فَلْيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ إِلَّا الْحُيَّضَ، وَرَخَّصَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس نے بیت اللہ کا حج کیا، اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (وداع) ہونا چاہیئے حائضہ عورتوں کے سوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رخصت دی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔