كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 108. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا باب: چرواہوں کو ایک دن چھوڑ کر ایک دن جمرات کی رمی کرنے کی رخصت ہے۔
عدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو رخصت دی کہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن چھوڑ دیں ۱؎۔
۱- اسی طرح ابن عیینہ نے بھی روایت کی ہے، اور مالک بن انس نے بسند «عبد الله بن أبي بكر بن محمد ابن عمرو بن حزم عن أبيه عن أبي البداح بن عدي عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اور مالک کی روایت زیادہ صحیح ہے، ۲- اہل علم کی ایک جماعت نے چرواہوں کو رخصت دی ہے کہ وہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن ترک کر دیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 78 (1975)، سنن النسائی/الحج 225 (3071)، سنن ابن ماجہ/المناسک 67 (3036)، (تحفة الأشراف: 5030)، مسند احمد (5/450)، سنن الدارمی/المناسک 58 (1938) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی چرواہوں کے لیے جائز ہے کہ وہ ایام تشریق کے پہلے دن گیارہویں کی رمی کریں پھر وہ اپنے اونٹوں کو چرانے چلے جائیں پھر تیسرے دن یعنی تیرہویں کو دوسرے اور تیسرے یعنی بارہویں اور تیرہویں دونوں دنوں کی رمی کریں، اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ وہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی کریں پھر اس کے بعد والے دن گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی کریں اور پھر روانگی کے دن تیرہویں کی رمی کریں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3036)
عاصم بن عدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے چرواہوں کو (منی میں) رات گزارنے کے سلسلہ میں رخصت دی کہ وہ دسویں ذی الحجہ کو (جمرہ عقبہ کی) رمی کر لیں۔ پھر دسویں ذی الحجہ کے بعد کے دو دنوں کی رمی جمع کر کے ایک دن میں اکٹھی کر لیں ۱؎ (مالک کہتے ہیں: میرا گمان ہے کہ راوی نے کہا) ”پہلے دن رمی کر لے پھر کوچ کے دن رمی کرے“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور یہ ابن عیینہ کی عبداللہ بن ابی بکر سے روایت والی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس جمع کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ تیرہویں کو بارہویں اور تیرہویں دونوں دنوں کی رمی ایک ساتھ کریں، دوسری صورت یہ ہے کہ گیارہویں کو گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی ایک ساتھ کریں پھر تیرہویں کو آ کر رمی کریں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3037)
|