كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 88. باب مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لاَ باب: کیا عمرہ واجب ہے یا واجب نہیں ہے؟
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرے کے بارے میں پوچھا گیا: کیا یہ واجب ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، لیکن عمرہ کرنا بہتر ہے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور یہی بعض اہل علم کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ عمرہ واجب نہیں ہے، ۳- اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حج دو ہیں: ایک حج اکبر ہے جو یوم نحر (دسویں ذی الحجہ کو) ہوتا ہے اور دوسرا حج اصغر ہے جسے عمرہ کہتے ہیں، ۴- شافعی کہتے ہیں: عمرہ (کا وجوب) سنت سے ثابت ہے، ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے اسے چھوڑنے کی اجازت دی ہو۔ اور اس کے نفل ہونے کے سلسلے میں کوئی چیز ثابت نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس سند سے (نفل ہونا) مروی ہے وہ ضعیف ہے۔ اس جیسی حدیث سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی، اور ہم تک یہ بات بھی پہنچی ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما اسے واجب قرار دیتے تھے۔ یہ سب شافعی کا کلام ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3011) (ضعیف الإسناد) (سند حجاج بن ارطاة کثیرالارسال والتدلیس ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس سے حنفیہ اور مالکیہ نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ عمرہ واجب نہیں ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے لائق استدلال نہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
|