سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
2. بَابُ: تَعْظِيمِ الدَّمِ
باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔
Chapter: The Gravity of the Sin of Shedding Blood
حدیث نمبر: 3991
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معاوية بن مالج، قال: حدثنا محمد بن سلمة الحراني، عن ابن إسحاق، عن إبراهيم بن مهاجر، عن إسماعيل مولى عبد الله بن عمرو، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , لقتل مؤمن اعظم عند الله من زوال الدنيا". قال ابو عبد الرحمن: إبراهيم بن المهاجر ليس بالقوي.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَالَجَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَتْلُ مُؤْمِنٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی مومن کا (ناحق) قتل اللہ کے نزدیک پوری دنیا تباہ ہونے سے کہیں زیادہ بڑی چیز ہے ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابراہیم بن مہاجر زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8605) (صحیح) (اگلی متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”ابراہیم بن مہاجر‘‘ ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایسا مومن کامل جو اللہ کی ذات اور اس کی صفات کا علم رکھنے کے ساتھ ساتھ اسلامی احکام کا پورے طور پر پابند بھی ہے ایسے مومن کا ناحق قتل ہونا اللہ رب العالمین کی نظر میں ایسے ہی ہے جیسے دنیا والوں کی نگاہ میں دنیا کی عظمت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3992
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حكيم البصري، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لزوال الدنيا اهون عند الله من قتل رجل مسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کا زوال اور اس کی بربادی کسی مسلمان کو (ناحق) قتل کرنے سے زیادہ حقیر اور آسان ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 7 (1395)، (تحفة الأشراف: 8887) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3993
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، عن شعبة، عن يعلى، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال:" قتل المؤمن اعظم عند الله من زوال الدنيا".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک پوری دنیا کے ہلاک و برباد ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3992 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف وهو في حكم المرفوع
حدیث نمبر: 3994
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن هشام، قال: حدثنا مخلد بن يزيد، عن سفيان، عن منصور، عن يعلى بن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال:" قتل المؤمن اعظم عند الله من زوال الدنيا".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مومن کا قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے ہلاک و برباد ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3992 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 3995
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسحاق المروزي ثقة، حدثني خالد بن خداش، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن بشير بن المهاجر، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قتل المؤمن اعظم عند الله من زوال الدنيا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاق الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے ہلاک ہونے سے کہیں زیادہ بڑی بات ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1952) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3996
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سريع بن عبد الله الواسطي الخصي، قال: حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن شريك، عن عاصم، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول ما يحاسب به العبد الصلاة، واول ما يقضى بين الناس في الدماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَرِيعُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ الْخَصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلَاةُ، وَأَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلی چیز جس کا بندے سے حساب ہو گا نماز ہے، اور سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 1 (2617 مختصرا)، (تحفة الأشراف: 9275) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خالق کے حقوق سے متعلق پہلی چیز جس کا بندے سے حساب ہو گا نماز ہے، اور بندوں کے آپسی حقوق میں سے سب سے پہلے خون کی بابت فیصلہ کیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3997
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، عن خالد، حدثنا شعبة، عن سليمان، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اول ما يحكم بين الناس في الدماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَوَّلُ مَا يُحْكَمُ بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، الدیات 1(6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن الترمذی/الدیات 8 (1396)، سنن ابن ماجہ/الدیات 1(2617)، مسند احمد (1/388، 441، 442) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3998
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو داود، عن سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، قال: قال عبد الله:" اول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے درمیان قیامت کے روز سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ(صحیح) (عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کا یہ کلام موقوف ہے، لیکن حکم میں یہ مرفوع یعنی حدیث نبوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف وهو في حكم المرفوع
حدیث نمبر: 3999
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا احمد بن حفص، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم بن طهمان، عن الاعمش، عن شقيق، ثم ذكر كلمة معناها، عن عمرو بن شرحبيل، عن عبد الله، قال:" اول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قیامت کے روز سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3997 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف وهو في حكم المرفوع
حدیث نمبر: 4000
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عمرو بن شرحبيل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول ما يقضى فيه بين الناس يوم القيامة في الدماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى فِيهِ بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ".
عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19164) (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4001
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال:" اول ما يقضى بين الناس في الدماء".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فِي الدِّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3997 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف وهو في حكم المرفوع
حدیث نمبر: 4002
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن المستمر، قال: حدثنا عمرو بن عاصم، قال: حدثنا معتمر، عن ابيه، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن عمرو بن شرحبيل، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء الرجل آخذا بيد الرجل , فيقول: يا رب , هذا قتلني. فيقول الله له: لم قتلته؟ فيقول: قتلته لتكون العزة لك. فيقول: فإنها لي، ويجيء الرجل آخذا بيد الرجل , فيقول: إن هذا قتلني. فيقول الله له: لم قتلته؟ فيقول: لتكون العزة لفلان. فيقول: إنها ليست لفلان. فيبوء بإثمه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , هَذَا قَتَلَنِي. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: لِمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ لِتَكُونَ الْعِزَّةُ لَكَ. فَيَقُولُ: فَإِنَّهَا لِي، وَيَجِيءُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ , فَيَقُولُ: إِنَّ هَذَا قَتَلَنِي. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: لِمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: لِتَكُونَ الْعِزَّةُ لِفُلَانٍ. فَيَقُولُ: إِنَّهَا لَيْسَتْ لِفُلَانٍ. فَيَبُوءُ بِإِثْمِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) آدمی آدمی کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے اسے اس لیے قتل کیا تھا تاکہ عزت و غلبہ تجھے حاصل ہو، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ یقیناً میرے ہی لیے ہے، ایک اور شخص ایک شخص کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: تاکہ عزت و غلبہ فلاں کا ہو، اللہ فرمائے گا: وہ تو اس کے لیے نہیں ہے۔ پھر وہ (قاتل) اس کا (جس کے لیے قتل کیا اس کا) گناہ سمیٹ لے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9482) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث آیت کریمہ «ولا تزر وازرة وزر أخرء» کے منافی اور خلاف نہیں ہے، اس لیے کہ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ کسی دوسرے کا گناہ ایسے شخص پر نہیں لادا جا سکتا جس کا اس گناہ سے نہ تو ذاتی تعلق ہے اور نہ ہی اس کے کسی ذاتی فعل کا اثر ہے، اور یہاں جس قتل ناحق کا تذکرہ ہے اس میں اس شخص کا تعلق اور اثر موجود ہے جس کی عزت و تکریم یا حکومت کی خاطر قاتل نے اس قتل کو انجام دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4003
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن تميم، قال: حدثنا حجاج، قال: اخبرني شعبة، عن ابي عمران الجوني، قال: قال جندب: حدثني فلان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء المقتول بقاتله يوم القيامة، فيقول سل هذا فيم قتلني؟ فيقول: قتلته على ملك فلان". قال جندب: فاتقها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، قَالَ: قَالَ جُنْدَبٌ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ". قَالَ جُنْدَبٌ: فَاتَّقِهَا.
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے فلاں (صحابی) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور کہے گا: (اے اللہ!) اس سے پوچھ، اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اس کو فلاں کی سلطنت میں قتل کیا۔ جندب کہتے رضی اللہ عنہ ہیں: تو اس سے بچو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15541-ألف)، مسند احمد (5/367، 373) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس طرح کے عذر لنگ والے جواب کی نوبت آنے سے بچو، یعنی تم کو اللہ کے پاس اس طرح کے جواب دینے کی نوبت نہ آئے، یہ خیال رکھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4004
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عمار الدهني، عن سالم بن ابي الجعد، ان ابن عباس سئل عمن قتل مؤمنا متعمدا ثم تاب وآمن وعمل صالحا ثم اهتدى، فقال ابن عباس: وانى له التوبة! سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم يقول:" يجيء متعلقا بالقاتل تشخب اوداجه دما فيقول: اي رب سل هذا فيم قتلني" , ثم قال:" والله لقد انزلها الله ثم ما نسخها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ! سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي" , ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا".
سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا، پھر توبہ کی، ایمان لایا، اور نیک عمل کئے پھر راہ راست پر آ گیا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کی توبہ کہاں ہے؟ میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: وہ قاتل کو پکڑے آئے گا اور اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، تو وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ پھر (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) کہا: اللہ تعالیٰ نے اس آیت ( «ومن يقتل مؤمنا متعمدا...») کو نازل کیا اور اسے منسوخ نہیں کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 2 (2621)، (تحفة الأشراف: 5432)، مسند احمد (1/240، 294، 364)، ویأتي عند المؤلف في القسامة (برقم: 4870) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» جو کوئی مؤمن کو عمداً قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا (النساء: ۹۳) مدنی ہے اور بقول ابن عباس مدنی زندگی کے آخری دور میں نازل ہونے والی آیات میں سے ہے۔ اس لیے یہ اس مکی آیت کی بظاہر ناسخ ہے جو سورۃ الفرقان میں ہے: «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» سے لے کر «إلا من تاب و عمل صالحا» تک اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے۔۔۔۔ مگر جس نے توبہ کر لی اور نیک عمل کیے۔۔۔ (الفرقان: ۶۸-۷۰) علماء نے تطبیق کی صورت یوں نکالی ہے کہ پہلی آیت کو اس صورت پر محمول کریں گے جب قتل کرنے والا مؤمن کے قتل کو مباح بھی سمجھتا ہو تو اس کی توبہ قبول نہیں ہو گی اور وہ جہنمی ہو گا۔ ایک جواب یہ دیا جاتا ہے کہ مدنی آیت میں «خلود» سے مراد زیادہ عرصہ تک ٹھہرنا ہے، ایک نہ ایک دن توحید کی بدولت اسے ضرور جہنم سے خلاصی ہو گی۔ یہ بھی جواب دیا جا سکتا ہے کہ آیت میں زجر و توبیخ مراد ہے۔ یا جو بغیر توبہ مر جائے، یہ ساری تاویلات اس لیے کی گئی ہیں کہ جب کفر و شرک کے مرتکب کی توبہ مقبول ہے تو مومن کو عمداً قتل کرنے والے کی توبہ کیوں قبول نہیں ہو گی، یہی وجہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے اس قول سے رجوع کر لیا۔ دیکھئیے (صحیح حدیث نمبر: ۲۷۹۹)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4005
Save to word اعراب
(موقوف) قال: واخبرني ازهر بن جميل البصري، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا شعبة، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، قال: اختلف اهل الكوفة في هذه الآية ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 فرحلت إلى ابن عباس , فسالته؟ فقال:" لقد انزلت في آخر ما انزل , ثم ما نسخها شيء".
(موقوف) قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , فَسَأَلْتُهُ؟ فَقَالَ:" لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ , ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اس آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کے سلسلے میں اہل کوفہ میں اختلاف ہوا تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: وہ سب سے اخیر میں نازل ہونے والی آیتوں میں اتری اور اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة النساء 16(4590)، تفسیرسورة الفرقان 2 (4763)، صحیح مسلم/التفسیر 16 (3023)، سنن ابی داود/الفتن 6 (4275)، (تحفة الأشراف: 5621)، ویأتی برقم: 4868 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4006
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني القاسم بن ابي بزة، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عباس:" هل لمن قتل مؤمنا متعمدا من توبة؟ قال: لا. وقرات عليه الآية التي في الفرقان: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68. قال: هذه آية مكية , نسختها آية مدنية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: لَا. وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68. قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ , نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا تو کیا اس کی توبہ قبول ہو گی؟، میں نے ان کے سامنے سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» پڑھی تو انہوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے اسے ایک مدنی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» نے منسوخ کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الفرقان 2 (4764)، صحیح مسلم/التفسیرح 20 (3023)، (تحفة الأشراف: 5621)، ویأتي برقم: 4869 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4007
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابي ليلى ان اسال ابن عباس عن هاتين الآيتين: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 , فسالته , فقال:" لم ينسخها شيء". وعن هذه الآية: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 , قال:" نزلت في اهل الشرك".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ:" لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ". وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس سے ان دو آیتوں «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏»، «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» کے متعلق پوچھوں، اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا: یہ اہل مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الفرقان 4 (4762)، صحیح مسلم/التفسیرح 18 (3023)، سنن ابی داود/الفتن 6 (2473)، وراجع أیضا: صحیح البخاری/مناقب الأنصار 29 (3855)، تفسیر الفرقان 3 (4765)، (تحفة الأشراف: 5624)، ویأتي برقم (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4008
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا حاجب بن سليمان المنبجي، قال: حدثنا ابن ابي رواد، قال: حدثنا ابن جريج، عن عبد الاعلى الثعلبي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: ان قوما كانوا قتلوا فاكثروا، وزنوا فاكثروا , وانتهكوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا محمد , إن الذي تقول وتدعو إليه لحسن , لو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فانزل الله عز وجل: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر إلى فاولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات سورة الفرقان آية 68 - 70. قال:" يبدل الله شركهم إيمانا وزناهم إحصانا" , ونزلت: قل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم سورة الزمر آية 53 الآية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلِبِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ قَوْمًا كَانُوا قَتَلُوا فَأَكْثَرُوا، وَزَنَوْا فَأَكْثَرُوا , وَانْتَهَكُوا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ , لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 68 - 70. قَالَ:" يُبَدِّلُ اللَّهُ شِرْكَهُمْ إِيمَانًا وَزِنَاهُمْ إِحْصَانًا" , وَنَزَلَتْ: قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53 الْآيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک (مشرک) قوم کے لوگوں نے بہت زیادہ قتل کئے، کثرت سے زنا کیا اور خوب حرام اور ناجائز کام کئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: محمد! جو آپ کہتے ہیں اور جس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں یقیناً وہ ایک بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے کیا اس کا کفارہ بھی ہے؟، تو اللہ تعالیٰ نے «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» سے لے کر «فأولئك يبدل اللہ سيئاتهم حسنات» تک آیت نازل فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعنی اللہ ان کے شرک کو ایمان سے، ان کے زنا کو عفت و پاک دامنی سے بدل دے گا اور یہ آیت «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم» نازل ہوئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5547) (صحیح) (سعید بن جبیر سے پہلے کے تمام رواة حافظے کے کمزور ہیں لیکن اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: میرے ان بندوں سے کہہ دیجئیے جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، الآیۃ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4009
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد الزعفراني، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال ابن جريج: اخبرني يعلى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس:" ان ناسا من اهل الشرك اتوا محمدا، فقالوا: إن الذي تقول وتدعو إليه لحسن , لو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فنزلت: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر سورة الفرقان آية 68 ونزلت قل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم سورة الزمر آية 53".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ أَتَوْا مُحَمَّدًا، فَقَالُوا: إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ , لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَنَزَلَتْ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ سورة الفرقان آية 68 وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مشرکین میں سے کے کچھ لوگوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ جو کہتے اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں وہ بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے کیا اس کا بھی کفارہ ہے؟ تو یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور یہ نازل ہوئی «‏قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم» اے میرے بندو جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے (الزمر: ۵۳)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة الزمر1(4810)، صحیح مسلم/الإیمان54(122)، سنن ابی داود/الفتن6(4274 مختصرا)، (تحفة الأشراف: 5652) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4010
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا شبابة بن سوار، قال: حدثني ورقاء، عن عمرو، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء المقتول بالقاتل يوم القيامة ناصيته وراسه في يده , واوداجه تشخب دما يقول: يا رب , قتلني. حتى يدنيه من العرش"، قال: فذكروا لابن عباس التوبة , فتلا هذه الآية: ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 قال: ما نسخت منذ نزلت , وانى له التوبة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ فِي يَدِهِ , وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ: يَا رَبِّ , قَتَلَنِي. حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنَ الْعَرْشِ"، قَالَ: فَذَكَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ , فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 قَالَ: مَا نُسِخَتْ مُنْذُ نَزَلَتْ , وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا، اس کی پیشانی اور اس کا سر اس (مقتول) کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر عرش کے قریب جائے گا۔ راوی (عمرو) کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تلاوت کی اور کہا: جب سے یہ نازل ہوئی منسوخ نہیں ہوئی پھر اس کے لیے توبہ کہاں ہے؟۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء (3029)، (تحفة الأشراف: 6303) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4011
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا الانصاري، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي الزناد، عن خارجة بن زيد، عن زيد بن ثابت، قال:" نزلت هذه الآية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93 الآية كلها بعد الآية التي نزلت في الفرقان بستة اشهر". قال ابو عبد الرحمن: محمد بن عمرو لم يسمعه من ابي الزناد.
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 الْآيَةُ كُلُّهَا بَعْدَ الْآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الْفُرْقَانِ بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ.
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها‏» یہ پوری آیت آخر تک، سورۃ الفرقان والی آیت کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: محمد بن عمرو نے اسے ابوالزناد سے نہیں سنا، (اس کی دلیل اگلی روایت ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفتن 6 (4272)، (تحفة الأشراف: 3706)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4012، 4013) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 4012
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرني محمد بن بشار، عن عبد الوهاب، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن موسى بن عقبة، عن ابي الزناد، عن خارجة بن زيد، عن زيد في قوله: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 , قال:" نزلت هذه الآية بعد التي في تبارك الفرقان بثمانية اشهر: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68"، قال ابو عبد الرحمن: ادخل ابو الزناد بينه وبين خارجة مجالد بن عوف.
(موقوف) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدٍ فِي قَوْلِهِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 , قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بَعْدَ الَّتِي فِي تَبَارَكَ الْفُرْقَانِ بِثَمَانِيَةِ أَشْهُرٍ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَدْخَلَ أَبُو الزِّنَادِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ خَارِجَةَ مُجَالِدَ بْنَ عَوْفٍ.
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» کے بارے میں کہا: یہ آیت سورۃ الفرقان کی اس آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» کے آٹھ مہینہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابوالزناد نے اپنے اور خارجہ کے درمیان میں مجالد بن عوف کو داخل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن صحیح) اور لفظ ’’ستة أشہر‘‘ زیادہ صحیح ہے»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح ولفظ بستة أشهر أصح
حدیث نمبر: 4013
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، عن مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن ابي الزناد، عن مجالد بن عوف، قال: سمعت خارجة بن زيد بن ثابت يحدث، عن ابيه، انه قال:" نزلت ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93 اشفقنا منها، فنزلت الآية التي في الفرقان: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:" نَزَلَتْ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 أَشْفَقْنَا مِنْهَا، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» نازل ہوئی تو ہمیں خوف ہوا۔ پھر سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4011 (منکر) (اس روایت میں بات کو الٹ دیا ہے، فرقان کی آیت نساء کی آیت سے پہلے نازل ہوئی، جیسا کہ پچھلی روایات میں مذکور ہے اور نکارت کی وجہ ”مجالد“ ہیں جن کے نام ہی میں اختلاف ہے: مجالد بن عوف بن مجالد“؟ اور بقول منذری: عبدالرحمن بن اسحاق متکلم فیہ راوی ہیں، امام احمد فرماتے ہیں: یہ ابو الزناد سے منکر روایات کیا کرتے تھے، اور لطف کی بات یہ ہے کہ سنن ابوداود میں اس سند سے بھی یہ روایت ایسی ہے جیسی رقم 4011 ہیں گزری؟)»

قال الشيخ الألباني: منكر

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.