كتاب تحريم الدم کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل 22. بَابُ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ باب: جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اپنا مال بچانے کے لیے لڑا اور مارا گیا تو وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8900) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اپنے مال کو بچانے کے لیے لڑے اور مارا جائے وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8840) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مظلوم مارا گیا اس کے لیے جنت ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 33 (2480)، (تحفة الأشراف: 8891)، مسند احمد (2/223) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کی میں مارا گیا وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناحق جس کا مال چھینا جائے اور وہ لڑے پھر مارا جائے وہ شہید ہے“۔ (امام نسائی کہتے ہیں:) یہ حدیث غلط ہے، صحیح سعیر بن خمس کی حدیث ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 23 (4771)، سنن الترمذی/الدیات 22 (1419، 1420)، (تحفة الأشراف: 8603)، مسند احمد (2/193، 194، 217) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض نسخوں کے مطابق خطا سعیر بن خمس کی حدیث میں ہے نہ کہ اس حدیث میں، اور خطا سے مراد سند میں خطا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4089 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا تو وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 32 (4772)، سنن الترمذی/الدیات 22 (1421)، سنن ابن ماجہ/الحدود 21 (2580)، (تحفة الأشراف: 4456)، مسند احمد (1/187، 189، 190)، ویأتي فیما یلي، وبرقم: 4096، 4099، 4100 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے لڑائی کی (اور مارا گیا) وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1941) (صحیح) (اس کے راوی ”مومل“ حافظہ کے کمزور راوی ہیں، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ابو جعفر الباقر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ظلم سے بچنے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: مؤمل کی حدیث غلط ہے، صحیح عبدالرحمٰن کی حدیث ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ مرسل روایت ہے، مگر سعید بن زید رضی الله عنہ کی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: مومل کی حدیث سے مطلب حدیث رقم ۴۰۹۷ ہے جو مرفوع ہے، اور عبدالرحمٰن کی حدیث سے مطلب یہ مرسل روایت ہے، یعنی اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے، بہرحال سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|