سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
2. بَابُ : تَعْظِيمِ الدَّمِ
2. باب: ناحق خون کرنے کی سنگینی کا بیان۔
Chapter: The Gravity of the Sin of Shedding Blood
حدیث نمبر: 4013
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، عن مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن ابي الزناد، عن مجالد بن عوف، قال: سمعت خارجة بن زيد بن ثابت يحدث، عن ابيه، انه قال:" نزلت ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93 اشفقنا منها، فنزلت الآية التي في الفرقان: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:" نَزَلَتْ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 أَشْفَقْنَا مِنْهَا، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» نازل ہوئی تو ہمیں خوف ہوا۔ پھر سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4011 (منکر) (اس روایت میں بات کو الٹ دیا ہے، فرقان کی آیت نساء کی آیت سے پہلے نازل ہوئی، جیسا کہ پچھلی روایات میں مذکور ہے اور نکارت کی وجہ ”مجالد“ ہیں جن کے نام ہی میں اختلاف ہے: مجالد بن عوف بن مجالد“؟ اور بقول منذری: عبدالرحمن بن اسحاق متکلم فیہ راوی ہیں، امام احمد فرماتے ہیں: یہ ابو الزناد سے منکر روایات کیا کرتے تھے، اور لطف کی بات یہ ہے کہ سنن ابوداود میں اس سند سے بھی یہ روایت ایسی ہے جیسی رقم 4011 ہیں گزری؟)»

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4013 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4013  
اردو حاشہ:
(1) بہت ڈرے کیونکہ اس آیت میں سخت وعید ہے کہ قاتل ابدی جہنمی ہے، مغضوب و ملعون ہے، عذاب عظیم کا مستحق ہے۔ جبکہ یہ حالت تو کفار کی ہو گی۔ سورۂ فرقان والی آیت میں شرک و قتل کے بعد توبہ کا ذکر ہے، اس لیے اس آیت میں لوگوں کے لیے سہولت ہے۔
(2) حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سابقہ دو روایات میں صراحت ہے کہ سورۂ فرقان والی آیت پہلے اتری ہے اور سورۂ نساء والی آیت بعد میں۔ لیکن اس روایت میں بالکل الٹ ہے کہ سورۂ نساء والی آیت پہلے اتری اور سورۂ فرقان والی آیت بعد میں۔ یہ صریح تعارض ہے، اس لیے محققین نے اس روایت کو منکر (ضعیف) قرار دیا ہے۔ ممکن ہے غلط فہمی ہو کہ سورۂ نساء والی پہلے اتری۔ بعد میں پتا چل گیا ہو کہ سورۂ فرقان والی پہلے اتری ہے کیونکہ انہوں نے صراحت فرمائی ہے کہ سورۂ نساء والی آیت چھ یا آٹھ ماہ بعد اتری ہے۔ قریب قریب اترنے والی آیات میں ایسی غلط فہمی ممکن ہے۔ خیر! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ والی روایات قطعی ہیں کہ سورۂ فرقان والی آیت پہلے اتری ہے، نیز سورۂ فرقان مکی ہے اور سورۂ نساء مدنی۔ اس لحاظ سے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ والی روایات کو ترجیح ہو گی۔ سنداً بھی وہ قوی ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ان روایات کا مفاد یہ ہے کہ توبہ والی آیت کفار کے ساتھ خاص ہے اور سزا والی مومنین کے ساتھ، یا پھر توبہ والی آیت منسوخ ہے کیونکہ وہ متقدم ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ جمہور توبہ کے قائل ہیں۔ سزا والی آیت تب لاگو ہو گی جب وہ توبہ نہ کرے یا اس سے قصاص نہ لیا جائے یا اللہ تعالیٰ اسے معاف نہ کرنا چاہیں۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ اس گناہ کی انفرادی سزا ہے۔ جب اس گناہ کے ساتھ نیکیاں بھی ملیں گی تو پھر ہر گناہ کی سزا اور ہر نیکی کا ثواب ملانے سے جو مرکب نتیجہ حاصل ہو گا، اس کے مطابق اس سے سلوک ہو گا۔ و اللہ أعلم۔ (دیکھئے، حدیث: 3989، 4004)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4013   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.