كتاب تحريم الدم کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل 28. بَابُ: التَّغْلِيظِ فِيمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عُمِّيَّةٍ باب: اندھی عصبیت کے جھنڈے تلے لڑنے والے کے بارے میں (وارد) سختی کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (امیر کی) اطاعت سے نکل گیا اور (مسلمانوں کی) جماعت چھوڑ دی پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا، اور جو میرے امتی کے خلاف اٹھے اور اچھے اور خراب سبھوں کو مارتا جائے اور مومن کو بھی نہ چھوڑے اور عہد والے سے بھی وفا نہ کرے تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، اور جو عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور لوگوں کو عصبیت کی طرف بلائے یا اس کا غصہ عصبیت کی وجہ سے ہو، پھر وہ مارا جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 13 (1848)، سنن ابن ماجہ/الفتن 7 (3948)، (تحفة الأشراف: 912902)، مسند احمد (2/296، 306، 488) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ عصبیت زمانۂ جاہلیت ہی کی خصوصیات میں سے ہے، مسلمان کو ہمیشہ حق کا متلاشی ہونا چاہیئے، اور حق ہی کے لیے اس کا تعاون ہونا چاہیئے، اندھی عصبیت میں ذات برادری، پارٹی، جماعت اور علاقہ والوں کی اندھی حمایت مسلمان کا شیوہ نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور وہ اپنی قوم کی عصبیت میں لڑے یا عصبیت میں غصہ ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمران القطان زیادہ قوی نہیں ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 13 (1850)، (تحفة الأشراف: 3267) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسلم کی سند میں ”عمران القطان“ نہیں ہیں، بلکہ ان کی جگہ معتمر بن سلیمان التیمی ہیں، قتادہ بھی نہیں ہیں، ان کی جگہ سلیمان التیمی ہیں، اس لیے حدیث صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|