كتاب تحريم الدم کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل 4. بَابُ: ذِكْرِ أَعْظَمِ الذَّنْبِ وَاخْتِلاَفِ يَحْيَى وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهِ باب: سب سے بڑے گناہ کا بیان (واصل عن ابی وائل عن عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی سفیان سے روایت کرنے میں یحییٰ اور عبدالرحمٰن کے اختلاف کا ذکر)۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر (ہم پلہ) ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے“، میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اس ڈر سے اپنے بچے کو مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا کہ ”تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة البقرة 3 (4477)، تفسیرالفرقان 2 (4761)، الأدب20(6001)، الحدود 20 (6811)، الدیات 1 (6861)، التوحید 40 (7520)، 46 (7532)، صحیح مسلم/الإیمان 37 (86)، سنن ابی داود/الطلاق 50 (2310)، سنن الترمذی/تفسیرسورة الفرقان (3182)، (تحفة الأشراف: 9480)، مسند احمد (1/434) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تم کو پیدا کیا ہے“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے بچے کو اس وجہ سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الفرقان 2 (4761)، سنن الترمذی/تفسیر سورة الفرقان (3183)، (تحفة الأشراف: 9311)، مسند احمد (1/434، 462، 464) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرک یعنی یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر ٹھہراؤ، اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، اور فقر و فاقہ کے ڈر سے کہ بچہ تمہارے ساتھ کھائے گا تم اپنے بچے کو قتل کر دو“، پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» ”اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے ہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کی سند میں غلطی ہے، اس سے پہلے والی سند صحیح ہے، یزید کی اس سند میں غلطی ہے (کہ واصل کی بجائے عاصم ہے) صحیح «واصل» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9279) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|