كتاب تحريم الدم کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل 29. بَابُ: تَحْرِيمِ الْقَتْلِ باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی پر ہتھیار اٹھائے (اور دونوں جھگڑنے کے ارادے سے ہوں) تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں، جب ایک دوسرے کو قتل کرے گا تو دونوں ہی اس میں جا گریں گے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 10 (7083 تعلیقًا)، صحیح مسلم/الفتن 4 (2888)، سنن ابن ماجہ/الفتن 11 (3965)، (تحفة الأشراف: 11672)، مسند احمد (5/41) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لیے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کے قتل کے درپے تھے، ایک کامیاب ہو گیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں، پھر جب ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کرے گا تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں اور ان میں ایک دوسرے کو قتل کر دے تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے، لیکن مقتول کا قصور کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے اپنے (مقابل) ساتھی کو مارنا چاہا تھا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 11 (3964)، (تحفة الأشراف: 8984)، مسند احمد (4/401، 403، 410، 418) ویأتي عند المؤلف فیما یلي وبرقم4129 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں، پھر ان میں سے ایک اپنے ساتھی کو قتل کر دے تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں، ان میں سے ہر ایک دوسرے کو قتل کرنا چاہتا ہو، تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے“۔ آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے لیکن مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ بھی تو اپنے ساتھی کے قتل کا حریص اور خواہشمند تھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11666)، مسند احمد 5/46، 51، یأتي فیما یلي: 4126 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ بھڑ جائیں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل و مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے آخر مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 22 (31)، الدیات 2 (6875)، الفتن 10 (7082)، صحیح مسلم/الفتن 4 (2888)، سنن ابی داود/الفتن 5 (4268، 4269)، (تحفة الأشراف: 11655)، مسند احمد (5/43، 51) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ بھڑ جائیں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے لیکن مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4123 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا ۱؎ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 77 (4402)، الأدب 95 (6043)، الحدود 9 (6785)، الدیات 2 (6868)، الفتن 8 (7077)، صحیح مسلم/الإیمان 29 (66، 4403)، سنن ابی داود/السنة 16 (4686)، سنن ابن ماجہ/الفتن5(3943)، (تحفة الأشراف: 7418) مسند احمد (2/85، 87، 104) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کافروں کی طرح نہ ہو جانا کہ کفریہ اعمال کرنے لگو، جیسے ایک دوسرے کو ناحق قتل کرنا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو، آدمی کو نہ اس کے باپ کے گناہ کی وجہ سے پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ غلط ہے (کہ یہ متصل ہے) صحیح یہ ہے کہ یہ مرسل ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7452)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4132-4134) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: جس سند میں مسروق ہیں اس سند سے اس روایت کا مرسل ہونا ہی صواب ہے، مسروق کے واسطے سے جس نے اس روایت کو متصل کر دیا ہے اس نے غلطی کی ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ سرے سے یہ حدیث ہی مرسل ہے، دیگر محدثین کی سندیں متصل ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4131 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مسروق کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں اس طرح نہ پاؤں کہ تم میرے بعد کافر ہو جاؤ کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارو، آدمی سے نہ اس کے باپ کے جرم و گناہ کا مواخذہ ہو گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے جرم و گناہ کا“۔ یہی صحیح ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4131 (صحیح) (اس لیے کہ یہ روایت مرسل ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مسروق کی سند سے مرسل روایت ہی صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
مسروق کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ ہو جانا“۔ (یہ حدیث) مرسل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4131(صحیح) (مسروق نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، اس لیے یہ روایت بھی مرسل ہے، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11700)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 68 (1947) مسند احمد (5/37، 44، 45، 49) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع میں لوگوں کو خاموش کیا اور فرمایا: ”میرے بعد تم کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 43 (121)، المغازي 77 (4405)، الدیات 2 (6869)، الفتن 8 (7080)، صحیح مسلم/الإیمان 29 (65)، سنن ابن ماجہ/الفتن 5 (3942)، (تحفة الأشراف: 3236)، مسند احمد (4/358، 363، 366)، سنن الدارمی/المناسک 76 1962) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں سے خاموش رہنے کو کہو“، پھر فرمایا: ”اس کے بعد جب میں تمہیں دیکھوں (قیامت کے روز) تو ایسا نہ پاؤں کہ تم کافر ہو جاؤ اور ایک دوسرے کی گردنیں مارو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3244) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|