سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
14. بَابُ: الْحُكْمِ فِي الْمُرْتَدِّ
باب: مرتد کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Ruling on Apostates
حدیث نمبر: 4062
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الازهر احمد بن الازهر النيسابوري، قال: حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي، قال: انبانا المغيرة بن مسلم، عن مطر الوراق، عن نافع، عن ابن عمر، ان عثمان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل زنى بعد إحصانه فعليه الرجم، او قتل عمدا فعليه القود، او ارتد بعد إسلامه فعليه القتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ، أَوْ قَتَلَ عَمْدًا فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ، أَوِ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9821)، مسند احمد (1/63) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مرتد کے سلسلہ میں اجماع ہے کہ اسے قتل کرنا واجب ہے، اس سلسلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4063
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا مؤمل بن إهاب، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرني ابن جريج، عن ابي النضر، عن بسر بن سعيد، عن عثمان بن عفان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بثلاث: ان يزني بعد ما احصن، او يقتل إنسانا فيقتل، او يكفر بعد إسلامه فيقتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِثَلَاثٍ: أَنْ يَزْنِيَ بَعْدَ مَا أُحْصِنَ، أَوْ يَقْتُلَ إِنْسَانًا فَيُقْتَلَ، أَوْ يَكْفُرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ فَيُقْتَلَ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں تین صورتوں کے سوائے: یہ کہ وہ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، یا وہ کسی انسان کو قتل کرے تو اسے قتل کیا جائے یا وہ اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو جائے تو اسے قتل کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9784) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4064
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن عكرمة، قال: قال ابن عباس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے دین و مذہب کو بدلا اسے قتل کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 149(3017)، المرتدین 2 (6922)، سنن ابی داود/الحدود 1 (4351)، سنن الترمذی/الحدود 25 (1458)، سنن ابن ماجہ/الحدود 2 (2525)، (تحفة الأشراف: 5987)، مسند احمد (1/219، 282، 219)، ویأتي فیمایلي: 4065- 4066 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دین سے مراد دین اسلام ہے، لہٰذا اگر کوئی کفر سے اسلام میں داخل ہوا یا کسی دوسری ملت سے کسی اور ملت میں داخل ہوا تو اس کے سلسلہ میں یہ حکم نہیں ہے، واضح رہے کہ قتل کا حکم مرد اور عورت دونوں کو شامل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4065
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن عكرمة، ان ناسا ارتدوا، عن الإسلام , فحرقهم علي بالنار، قال ابن عباس: لو كنت انا لم احرقهم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعذبوا بعذاب الله احدا" , ولو كنت انا لقتلتهم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ نَاسًا ارْتَدُّوا، عَنِ الْإِسْلَامِ , فَحَرَّقَهُمْ عَلِيٌّ بِالنَّارِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ أَحَدًا" , وَلَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عکرمہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ اسلام سے پھر گئے ۱؎ تو انہیں علی رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلا دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم کسی کو اللہ کا عذاب نہ دو، اگر میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اپنا دین بدل ڈالے اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ عبداللہ بن سبا کے متبعین و پیروکاروں میں سے تھے، انہوں نے فتنہ پھیلانے اور امت کو گمراہ کرنے کے لیے اسلام کا اظہار کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4066
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا محمد بن بكر، قال: انبانا ابن جريج، قال: انبانا إسماعيل، عن معمر، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4064 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4067
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هلال بن العلاء، قال: حدثنا إسماعيل بن عبد الله بن زرارة، قال: حدثنا عباد بن العوام، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4064 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4068
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن، قال: حدثنا محمد بن بشر، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه". قال ابو عبد الرحمن: وهذا اولى بالصواب من حديث عباد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادٍ.
حسن بصری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ عباد کی حدیث کی بہ نسبت صواب کے زیادہ قریب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں حسن بصری نے ارسال کیا ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی قتادہ کے طریق سے اس روایت کا (بجائے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حسن بصری کی روایت سے) مرسل ہونا ہی صحیح ہے، ورنہ قتادہ کے سوا دوسروں کے طریق سے یہ روایت مرفوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4069
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن عيسى، عن عبد الصمد، قال: حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس، ان ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا دین بدل لیا اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5362) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4070
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عبد الصمد، قال: حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس، ان عليا اتي بناس من الزط يعبدون وثنا فاحرقهم، قال ابن عباس: إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عَلِيًّا أُتِيَ بِنَاسٍ مِنَ الزُّطِّ يَعْبُدُونَ وَثَنًا فَأَحْرَقَهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ جاٹ لائے گئے جو بت پوجتے تھے تو آپ نے انہیں جلا دیا ۱؎ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بس اتنا کہا تھا جس نے اپنا دین بدل لیا، اسے قتل کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علی رضی اللہ عنہ کا یہ فعل ان کی اپنی رائے اور اجتہاد کی بنیاد پر تھا، یہی وجہ ہے کہ جب انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث پہنچی تو انہوں نے اس سے رجوع کر لیا۔ (واللہ اعلم)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4071
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثني حماد بن مسعدة، قالا: حدثنا قرة بن خالد، عن حميد بن هلال، عن ابي بردة بن ابي موسى الاشعري , عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعثه إلى اليمن، ثم ارسل معاذ بن جبل بعد ذلك، فلما قدم، قال: ايها الناس، إني رسول رسول الله إليكم. فالقى له ابو موسى وسادة ليجلس عليها , فاتي برجل كان يهوديا فاسلم ثم كفر، فقال معاذ:" لا اجلس حتى يقتل , قضاء الله ورسوله" ثلاث مرات , فلما قتل قعد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ , عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَرْسَلَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ بَعْدَ ذَلِكَ، فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ إِلَيْكُمْ. فَأَلْقَى لَهُ أَبُو مُوسَى وِسَادَةً لِيَجْلِسَ عَلَيْهَا , فَأُتِيَ بِرَجُلٍ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ كَفَرَ، فَقَالَ مُعَاذٌ:" لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ , قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , فَلَمَّا قُتِلَ قَعَدَ.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا، جب وہ (معاذ) یمن آئے تو کہا: لوگو! میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے گاؤ تکیہ رکھ دیا تاکہ وہ اس پر (ٹیک لگا کر) بیٹھیں، پھر ایک شخص ان کے پاس لایا گیا جو یہودی تھا، وہ اسلام قبول کر لینے کے بعد کافر ہو گیا تھا، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں بیٹھوں گا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے اسے قتل نہ کر دیا جائے۔ (ایسا) تین بار (کہا)، پھر جب اسے قتل کر دیا گیا تو وہ بیٹھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9085) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4072
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثني احمد بن مفضل، قال: حدثنا اسباط، قال: زعم السدي، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: لما كان يوم فتح مكة امن رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلا اربعة نفر وامراتين، وقال:" اقتلوهم، وإن وجدتموهم متعلقين باستار الكعبة". عكرمة بن ابي جهل، وعبد الله بن خطل، ومقيس بن صبابة، وعبد الله بن سعد بن ابي السرح، فاما عبد الله بن خطل فادرك وهو متعلق باستار الكعبة فاستبق إليه سعيد بن حريث، وعمار بن ياسر فسبق سعيد عمارا، وكان اشب الرجلين , فقتله، واما مقيس بن صبابة فادركه الناس في السوق فقتلوه، واما عكرمة فركب البحر فاصابتهم عاصف، فقال اصحاب السفينة: اخلصوا، فإن آلهتكم لا تغني عنكم شيئا هاهنا. فقال عكرمة: والله لئن لم ينجني من البحر إلا الإخلاص لا ينجيني في البر غيره، اللهم إن لك علي عهدا إن انت عافيتني مما انا فيه، ان آتي محمدا صلى الله عليه وسلم حتى اضع يدي في يده، فلاجدنه عفوا كريما. فجاء فاسلم، واما عبد الله بن سعد بن ابي السرح، فإنه اختبا عند عثمان بن عفان، فلما دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلى البيعة جاء به حتى اوقفه على النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يا رسول الله، بايع عبد الله. قال: فرفع راسه فنظر إليه ثلاثا كل ذلك يابى فبايعه بعد ثلاث، ثم اقبل على اصحابه، فقال:" اما كان فيكم رجل رشيد يقوم إلى هذا حيث رآني كففت يدي عن بيعته فيقتله". فقالوا: وما يدرينا يا رسول الله، ما في نفسك هلا، اومات إلينا بعينك؟ قال:" إنه لا ينبغي لنبي ان يكون له خائنة اعين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُفَضَّلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، قَالَ: زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَّا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ، وَقَالَ:" اقْتُلُوهُمْ، وَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمْ مُتَعَلِّقِينَ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ". عِكْرِمَةُ بْنُ أَبِي جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَطَلٍ، وَمَقِيسُ بْنُ صُبَابَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي السَّرْحِ، فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَطَلٍ فَأُدْرِكَ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَاسْتَبَقَ إِلَيْهِ سَعِيدُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَسَبَقَ سَعِيدٌ عَمَّارًا، وَكَانَ أَشَبَّ الرَّجُلَيْنِ , فَقَتَلَهُ، وَأَمَّا مَقِيسُ بْنُ صُبَابَةَ فَأَدْرَكَهُ النَّاسُ فِي السُّوقِ فَقَتَلُوهُ، وَأَمَّا عِكْرِمَةُ فَرَكِبَ الْبَحْرَ فَأَصَابَتْهُمْ عَاصِفٌ، فَقَالَ أَصْحَابُ السَّفِينَةِ: أَخْلِصُوا، فَإِنَّ آلِهَتَكُمْ لَا تُغْنِي عَنْكُمْ شَيْئًا هَاهُنَا. فَقَالَ عِكْرِمَةُ: وَاللَّهِ لَئِنْ لَمْ يُنَجِّنِي مِنَ الْبَحْرِ إِلَّا الْإِخْلَاصُ لَا يُنَجِّينِي فِي الْبَرِّ غَيْرُهُ، اللَّهُمَّ إِنَّ لَكَ عَلَيَّ عَهْدًا إِنْ أَنْتَ عَافَيْتَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ، أَنْ آتِيَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَضَعَ يَدِي فِي يَدِهِ، فَلَأَجِدَنَّهُ عَفُوًّا كَرِيمًا. فَجَاءَ فَأَسْلَمَ، وَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي السَّرْحِ، فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ جَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ. قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا كُلَّ ذَلِكَ يَأْبَى فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ". فَقَالُوا: وَمَا يُدْرِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا فِي نَفْسِكَ هَلَّا، أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ؟ قَالَ:" إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ أَعْيُنٍ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو امان دے دی، سوائے چار مرد اور دو عورتوں کے، اور فرمایا: انہیں قتل کر دو چاہے تم انہیں کعبہ کے پردے سے چمٹا ہوا پاؤ، یعنی عکرمہ بن ابی جہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎۔ عبداللہ بن خطل اس وقت پکڑا گیا جب وہ کعبے کے پردے سے چمٹا ہوا تھا۔ سعید بن حریث اور عمار بن یاسر (رضی اللہ عنہما) اس کی طرف بڑھے، سعید عمار پر سبقت لے گئے، یہ زیادہ جوان تھے، چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا، مقیس بن صبابہ کو لوگوں نے بازار میں پایا تو اسے قتل کر دیا۔ عکرمہ (بھاگ کر) سمندر میں (کشتی پر) سوار ہو گئے، تو اسے آندھی نے گھیر لیا، کشتی کے لوگوں نے کہا: سب لوگ خالص اللہ کو پکارو اس لیے کہ تمہارے یہ معبود تمہیں یہاں کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ عکرمہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سمندر سے مجھے سوائے توحید خالص کے کوئی چیز نہیں بچا سکتی تو خشکی میں بھی اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔ اے اللہ! میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر تو مجھے میری اس مصیبت سے بچا لے گا جس میں میں پھنسا ہوا ہوں تو میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤں گا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دوں گا اور میں ان کو مہربان اور بخشنے والا پاؤں گا، چنانچہ وہ آئے اور اسلام قبول کر لیا۔ رہا عبداللہ بن ابی سرح، تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا۔ تو عثمان ان کو لے کر آئے اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کر دیا اور بولے: اللہ کے رسول! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر مرتبہ آپ انکار کر رہے تھے، لیکن تین مرتبہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم میں کوئی ایک شخص بھی سمجھ دار نہ تھا جو اس کی طرف اٹھ کھڑا ہوتا جب مجھے اس کی بیعت سے اپنا ہاتھ کھینچتے دیکھا کہ اسے قتل کر دے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کیا معلوم کہ آپ کے دل میں کیا ہے؟ آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کے لیے یہ مناسب اور لائق نہیں کہ وہ کنکھیوں سے خفیہ اشارہ کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 127 (2683 مختصراً)، الحدود1(4359)، (تحفة الأشراف: 3937) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عکرمہ بن ابی جہل اپنے ایام شرک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پنے باپ کے ساتھ مل کر بہت تکلیفیں پہنچایا کرتے تھے، ابوجہل بدر کے دن مارا گیا، اور عکرمہ کو فتح مکہ کے دن قتل کر دینے کا حکم ہوا، اور عبداللہ بن خطل اسلام لا کر مرتد ہو گیا تھا، نیز دو لونڈیاں رکھتا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو (مذمت) میں گایا کرتی تھیں، اور مقیس بن صبابہ اور عبداللہ بن ابی سرح دونوں مرتد ہو گئے تھے۔ ۲؎: «خائنۃ الأعین» دل میں جو بات ہو زبان سے نہ کہہ کر کے آنکھوں سے اشارہ کیا جائے، یہ بات ایک نبی کی شان کے خلاف ہے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.