كتاب تحريم الدم کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل 18. بَابُ: السِّحْرِ باب: جادو کا بیان۔
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے اپنے دوست سے کہا: ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو، دوست نے اس سے کہا: تم یہ نہ کہو کہ وہ نبی ہے، اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو اس کی چار چار آنکھیں ہوں گی (یعنی اسے بہت خوشی ہو گی)، پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے نو واضح احکام کے بارے میں پوچھا (جو موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے) ۱؎ آپ نے ان سے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، چوری اور زنا نہ کرو اور اللہ نے جس نفس کو حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، کسی بےقصور کو (سزا دلانے کی غرض سے) حاکم کے پاس نہ لے جاؤ، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاک دامن عورتوں پر الزام تراشی نہ کرو، جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر نہ بھاگو، اور اے یہود! ایک حکم تمہارے لیے خاص ہے کہ تم ہفتے (سنیچر) کے دن میں غلو نہ کرو، یہ سن کر ان لوگوں نے آپ کے ہاتھ پاؤں چوم لیے ۲؎ اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر کون سی چیز تمہیں میری پیروی کرنے سے روک رہی ہے؟“ انہوں نے کہا: داود علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ ہمیشہ نبی ان کی اولاد میں سے ہو، ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو یہودی ہمیں مار ڈالیں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الاستئذان 33 (2733)، تفسیرسورة الإسراء (3145)، سنن ابن ماجہ/الأدب16(3705)، (تحفة الأشراف: 4951)، مسند احمد (4/239) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبداللہ بن سلمہ“ حافظہ کے ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: ”آیات بینات سے مراد یا تو معجزات ہوتے ہیں یا واضح احکام، یہاں احکام مراد ہیں، اور جو نو معجزات موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے وہ یہ تھے: عصاء، ید بیضاء، بحر طوفان، قحط، ٹڈیاں، کھٹمل، مینڈک، اور خون، اور جو نو واضح احکامات دیئے گئے تھے وہ اس حدیث میں مذکور ہیں اور یہ ساری شریعتوں میں دیئے گئے تھے۔ ۲؎: یہ حدیث ضعیف ہے، نیز ہاتھ چومنے سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں، ان سے استدلال صحیح نہیں، اور تعظیم و تکریم کا یہ عمل اگر صحیح ہوتا تو آپ کی صحبت میں رہنے والے جلیل القدر صحابہ اس کو ضرور اپناتے، لیکن کسی روایت سے یہ ثابت نہیں ہے کہ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی وغیرہم رضی اللہ عنہ نے تعظیم کا یہ طریقہ اپنایا ہو۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|