(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا شبابة بن سوار، قال: حدثني ورقاء، عن عمرو، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء المقتول بالقاتل يوم القيامة ناصيته وراسه في يده , واوداجه تشخب دما يقول: يا رب , قتلني. حتى يدنيه من العرش"، قال: فذكروا لابن عباس التوبة , فتلا هذه الآية: ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 قال: ما نسخت منذ نزلت , وانى له التوبة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ فِي يَدِهِ , وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ: يَا رَبِّ , قَتَلَنِي. حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنَ الْعَرْشِ"، قَالَ: فَذَكَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ , فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 قَالَ: مَا نُسِخَتْ مُنْذُ نَزَلَتْ , وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا، اس کی پیشانی اور اس کا سر اس (مقتول) کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر عرش کے قریب جائے گا“۔ راوی (عمرو) کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا»”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا“ تلاوت کی اور کہا: جب سے یہ نازل ہوئی منسوخ نہیں ہوئی پھر اس کے لیے توبہ کہاں ہے؟۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء (3029)، (تحفة الأشراف: 6303) (صحیح)»