كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: حج کے احکام و مناسک 44. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الطَّوَافِ عُرْيَانًا باب: ننگے طواف کرنے کی حرمت کا بیان۔
زید بن اثیع کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ کو کن باتوں کا حکم دے کر بھیجا گیا ہے؟ ۱؎ انہوں نے کہا: چار باتوں کا: جنت میں صرف وہی جان داخل ہو گی جو مسلمان ہو، بیت اللہ کا طواف کوئی ننگا ہو کر نہ کرے۔ مسلمان اور مشرک اس سال کے بعد جمع نہ ہوں، جس کسی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہد ہو تو اس کا یہ عہد اس کی مدت تک کے لیے ہو گا۔ اور جس کی کوئی مدت نہ ہو تو اس کی مدت چار ماہ ہے۔
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر التوبة (3092) (تحفة الأشراف: 10101) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ اس سال کے حج کی بات ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، (آٹھویں یا نویں سال ہجرت میں) اور پھر اللہ عزوجل کی طرف سے حرم مکی میں مشرکین و کفار کے داخلہ پر پابندی کا حکم نازل ہو جانے کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ کو ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس مکہ میں یہ احکام دے کر روانہ فرمایا تھا، راوی حدیث زید بن اثیع الہمدانی ان سے انہی احکام و اوامر کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں جو ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دے کر بھیجا گیا تھا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1101)
ہم سے ابن ابی عمر اور نصر بن علی نے بیان کیا، یہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا اور سفیان نے ابواسحاق سبیعی سے اسی طرح کی حدیث روایت کی، البتہ ابن ابی عمر اور نصر بن علی نے (زید بن اثیع کے بجائے) زید بن یثیع کہا ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
شعبہ کو اس میں وہم ہوا ہے، انہوں نے: زید بن اثیل کہا ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (871)
|