سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
44. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الطَّوَافِ عُرْيَانًا
44. باب: ننگے طواف کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Perform Tawaf While Naked
حدیث نمبر: 871
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا سفيان بن عيينة، عن ابي إسحاق، عن زيد بن اثيع، قال: سالت عليا باي شيء بعثت، قال: " باربع: لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة، ولا يطوف بالبيت عريان، ولا يجتمع المسلمون والمشركون بعد عامهم هذا، ومن كان بينه وبين النبي صلى الله عليه وسلم عهد، فعهده إلى مدته، ومن لا مدة له فاربعة اشهر ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن. ح(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ زَيْدِ بْنِ أُثَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَلِيًّا بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ، قَالَ: " بِأَرْبَعٍ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَلَا يَجْتَمِعُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ، وَمَنْ لَا مُدَّةَ لَهُ فَأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ. ح
زید بن اثیع کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ کو کن باتوں کا حکم دے کر بھیجا گیا ہے؟ ۱؎ انہوں نے کہا: چار باتوں کا: جنت میں صرف وہی جان داخل ہو گی جو مسلمان ہو، بیت اللہ کا طواف کوئی ننگا ہو کر نہ کرے۔ مسلمان اور مشرک اس سال کے بعد جمع نہ ہوں، جس کسی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہد ہو تو اس کا یہ عہد اس کی مدت تک کے لیے ہو گا۔ اور جس کی کوئی مدت نہ ہو تو اس کی مدت چار ماہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

وضاحت:
۱؎: یہ اس سال کے حج کی بات ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، (آٹھویں یا نویں سال ہجرت میں) اور پھر اللہ عزوجل کی طرف سے حرم مکی میں مشرکین و کفار کے داخلہ پر پابندی کا حکم نازل ہو جانے کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ کو ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس مکہ میں یہ احکام دے کر روانہ فرمایا تھا، راوی حدیث زید بن اثیع الہمدانی ان سے انہی احکام و اوامر کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں جو ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دے کر بھیجا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر التوبة (3092) (تحفة الأشراف: 10101) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1101)

قال الشيخ زبير على زئي: (871) سنده ضعيف
أبو إسحاق السبيعي مدلس ولبعضه شواھد عند الحاكم (331/2 ح 3275 وسند حسن) وھو يغني عنه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 871 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 871  
اردو حاشہ:
1؎:
یہ اُس سال کے حج کی بات ہے جب نبی اکرم ﷺ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا،
(آٹھویں یا نویں سال ہجرت میں) اور پھر اللہ عزوجل کی طرف سے حرم مکی میں مشرکین و کفار کے داخلہ پر پابندی کا حکم نازل ہو جانے کی بنا پر آپ ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ کو ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس مکہ میں یہ احکام دے کر روانہ فرمایا تھا،
راوی حدیث زید بن اُثیع الہمدانی اُن سے انہی احکام و اوامر کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں جو ان کو نبی اکرم ﷺ کی طرف سے دے کر بھیجا گیا تھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 871   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.