صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
7. باب تَحْرِيمِ هَدَايَا الْعُمَّالِ:
باب: جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے۔
Chapter: The prohibition of giving gifts to agents
حدیث نمبر: 4738
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وابن ابي عمر واللفظ لابي بكر، قالوا، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: " استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الاسد، يقال له ابن اللتبية، قال عمرو، وابن ابي عمر: على الصدقة، فلما قدم، قال: هذا لكم وهذا لي اهدي لي، قال: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فحمد الله واثنى عليه، وقال: ما بال عامل ابعثه، فيقول هذا لكم وهذا اهدي لي، افلا قعد في بيت ابيه او في بيت امه حتى ينظر ايهدى إليه ام لا، والذي نفس محمد بيده لا ينال احد منكم منها شيئا، إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه بعير له رغاء او بقرة لها خوار او شاة تيعر، ثم رفع يديه حتى راينا عفرتي إبطيه، ثم قال: اللهم هل بلغت؟ مرتين "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَسْدِ، يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، قَالَ عَمْرٌو، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ: عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا لِي أُهْدِيَ لِي، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ عَامِلٍ أَبْعَثُهُ، فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ فِي بَيْتِ أُمِّهِ حَتَّى يَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَنَالُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٌ تَيْعِرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ مَرَّتَيْنِ "،
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی،۔۔ الفاظ ابوبکر بن ابی شیبہ کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسد کے ایک شخص کو جسے ابن لُتبیہ کہا جاتا تھا، عامل مقرر کیا۔۔ عمرو اور ابن ابی عمر نے کہا: زکاۃ کی وصولی پر (مقرر کیا)۔۔ جب وہ (زکاۃ وصول کر کے) آیا تو اس نے کہا: یہ آپ لوگوں کے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: "ایک عامل کا حال کیا ہوتا ہے کہ میں اس کو (زکاۃ وصول کرنے) بھیجتا ہوں اور وہ آ کر کہتا ہے: یہ آپ لوگوں کے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے، ایسا کیوں نہ ہوا کہ یہ اپنے باپ یا اپنی ماں کےگھر میں بیٹھتا، پھر نظر آتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں کہ وہ اس (مال) میں سے (اپنے لیے) کچھ لے، مگر وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس نے اسے اپنی گردن پر اٹھا رکھا ہو گا، قیامت کے دن اونٹ ہو گا، بلبلا رہا ہو گا، گائے ہو گی، ڈکرا رہی ہو گی، بکری ہو گئی، ممیا رہی ہو گی۔" پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر بلند کیے کہ ہمیں آپ کی دونوں بغلوں کے سفید حصے نظر آئے، پھر آپ نے دو مرتبہ فرمایا: "اے اللہ! کیا میں نے (حق) پہنچا دیا؟" (4739) معمر نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اَزد کے ابن لتبیہ نامی ایک شخص کو زکاۃ (کی وصولی) پر عامل بنایا، وہ کچھ مال لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور کہا: یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھے، پھر دیکھتے کہ تمہیں ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، پھر سفیان (بن عیینہ) کی حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسد قبیلہ کے ایک ابن لتبیہ نامی انسان کو صدقہ کی وصولی کے لیے عامل مقرر فرمایا، تو جب وہ (صدقہ وصول کر کے) واپس آیا، کہنے لگا، یہ آپ کا مال ہے اور یہ میرا مال ہے جو مجھے تحفہ ملا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان فرمائی اور فرمایا: جس کارندے کو میں بھیجتا ہوں، اس کو کیا ہوا ہے کہ وہ کہتا ہے یہ تمہارا حصہ ہے اور یہ مجھے تحفہ میں دیا گیا ہے وہ اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں بیٹھا نہیں رہا، تاکہ دیکھتا کیا اسے تحفہ بھیجا جاتا ہے یا نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تم میں سے کوئی صدقہ کے مال سے کچھ نہیں لے گا، مگر قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اسے اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے ہو گا، اگر اونٹ ہے تو وہ بلبلا رہا ہو گا اور اگر گائے ہے تو وہ ڈکار رہی ہو گی، بکری ہوئی تو ممیا رہی ہو گی۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے، حتیٰ کہ ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کا مٹیالہ رنگ دیکھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔ دو دفعہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4739
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: استعمل النبي صلى الله عليه وسلم ابن اللتبية رجلا من الازد على الصدقة، فجاء بالمال، فدفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هذا مالكم وهذه هدية اهديت لي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " افلا قعدت في بيت ابيك وامك فتنظر ايهدى إليك ام لا "، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم خطيبا ثم ذكر نحو حديث سفيان.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ بِالْمَالِ، فَدَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَتَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْكَ أَمْ لَا "، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
معمر نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اَزد کے ابن لتبیہ نامی ایک شخص کو زکاۃ (کی وصولی) پر عامل بنایا، وہ کچھ مال لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور کہا: یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھے، پھر دیکھتے کہ تمہیں ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، پھر سفیان (بن عیینہ) کی حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازد قبیلہ کے ابن لتبیہ نامی آدمی کو صدقہ کی وصولی پر مقرر کیا، تو اس نے مال لا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کیا اور کہنے لگا، یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے ہدیہ میں دیا گیا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر کیوں نہیں بیٹھا رہا، پھر دیکھتا، کیا تجھے تحفہ بھیجا جاتا ہے، یا نہیں؟ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطاب فرمایا، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4740
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: " استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الازد على صدقات بني سليم يدعى ابن الاتبية، فلما جاء حاسبه، قال: هذا مالكم وهذا هدية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فهلا جلست في بيت ابيك وامك حتى تاتيك هديتك إن كنت صادقا، ثم خطبنا فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: اما بعد فإني استعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله، فياتي، فيقول: هذا مالكم وهذا هدية اهديت لي، افلا جلس في بيت ابيه وامه حتى تاتيه هديته إن كان صادقا، والله لا ياخذ احد منكم منها شيئا بغير حقه إلا لقي الله تعالى يحمله يوم القيامة، فلاعرفن احدا منكم لقي الله يحمل بعيرا له رغاء او بقرة لها خوار او شاة تيعر، ثم رفع يديه حتى رئي بياض إبطيه، ثم قال: اللهم هل بلغت بصر عيني وسمع اذني "،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ الْأُتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا، ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ، فَيَأْتِي، فَيَقُولُ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، وَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنِي "،
ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسد کے ایک شخص کو بنو سلیم کے صدقات وصول کرنے کے لیے عامل بنایا، اسے ابن اُتبیہ کہا جاتا تھا۔ جب وہ مال وصول کر کے آیا تو (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس کے ساتھ حساب کیا۔ وہ کہنے لگا: یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم سچے ہو تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں جا کر کیوں نہ بیٹھ گئے تاکہ تمہارا ہدیہ تمہارے پاس آ جاتا۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: "اما بعد! میں تم میں سے کسی شخص کو کسی ایسے کام پر عامل بناتا ہوں جس کی تولیت (انتظام) اللہ تعالیٰ نے میرے سپرد کی ہے اور وہ شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تم لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے ملا ہے۔ وہ شخص اگر سچا ہے تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا تاکہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آتا، اللہ کی قسم! تم میں سے جو شخص بھی اس مال میں سے کوئی چیز اپنے حق کے بغیر لے گا، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ وہ چیز اس نے اپنی گردن پر اٹھا رکھی ہو گی، میں تم میں سے کسی بھی شخص کو ضرور پہچان لوں گا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ اس نے اونٹ اٹھایا ہو گا جو بلبلا رہا ہو گا، یا گائے اٹھا رکھی ہو گی جو ڈکرا رہی ہو گی، یا بکری اٹھائی ہو گی جو ممیا رہی ہو گی، " پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی، (اس وقت) آپ فرما رہے تھے: "اے اللہ! کیا میں نے (تیرا پیگام) پہنچا دیا؟" (ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ سب) میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ابن اتبیہ نامی ازدی آدمی کو بنو سلیم کے صدقات کی وصولی کے لیے مقرر فرمایا، جب وہ واپس آیا، تو آپ نے اس سے حساب مانگا، اس نے کہا، یہ آپ کا مال ہے اور یہ تحفہ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنے باپ اور اپنی ماں کے گھر کیوں بیٹھا نہیں رہا، تاکہ تیرا ہدیہ تجھے پہنچتا، اگر تو اس معاملہ میں سچا ہے؟ پھر آپ نے ہمیں خطاب فرمایا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا: اما بعد، میں تم ہی سے کسی کو اس کام کے لیے عامل بناتا ہوں، جو اللہ تعالیٰ نے میرے سپرد کیا ہے تو وہ آ کر کہتا ہے، یہ تمہارا مال ہے اور یہ تحفہ ہے، جو مجھے دیا گیا ہے، تو وہ اپنے باپ اور ماں کے گھر کیوں نہیں بیٹھا رہا، تاکہ اس کا تحفہ اس کو ملتا، اگر وہ سچا ہے، اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی مال سے ناجائز طریقہ سے کچھ نہیں لے گا، مگر وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو اسے اٹھائے ہوئے ملے گا، میں تم سے اس کو ضرور پہچان لوں گا، کہ وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ اس کی گردن پر اونٹ سوار ہو گا جو بلبلا رہا ہو گا یا وہ گائے اٹھائے ہوئے ہو گا جو ڈکار رہی ہو گی یا بکری ہو گی جو ممیا رہی ہو گی۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر بلند کیے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی گئی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میری آنکھوں نے (آپ کو) دیکھا اور میرے کانوں نے (آپ کی) بات سنی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4741
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة ، وابن نمير ، وابو معاوية . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان كلهم، عن هشام بهذا الإسناد، وفي حديث عبدة، وابن نمير، فلما جاء حاسبه كما، قال ابو اسامة وفي حديث ابن نمير تعلمن والله، والذي نفسي بيده لا ياخذ احدكم منها شيئا، وزاد في حديث سفيان، قال: بصر عيني وسمع اذناي، وسلوا زيد بن ثابت، فإنه كان حاضرا معي،وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وأبو معاوية . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدَةَ، وَابْنِ نُمَيْرٍ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ كَمَا، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ تَعْلَمُنَّ وَاللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، وَزَادَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، قَالَ: بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنَايَ، وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَإِنَّهُ كَانَ حَاضِرًا مَعِي،
عبدہ، ابن نمیر اور ابومعاویہ، اسی طرح عبدالرحیم بن سلیمان اور سفیان سب نے اسی سند کے ساتھ ہشام سے روایت کی۔ عبدہ اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے: جب وہ آیا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس کے ساتھ حساب کیا، جس طرح ابواسامہ نے کہا اور ابن نمیر کی حدیث میں یہ (بھی) ہے: "تم لوگوں کو ضرور پتہ چل جائے گا، اللہ کی قسم! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص جو اس (مال) میں سے کوئی چیز لے گا۔" سفیان کی حدیث میں یہ اضافہ ہے: میری آنکھ نے دیکھا اور میرے دونوں کانوں نے سنا۔ (حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے) کہا: تم لوگ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھ لو، وہ بھی میرے ساتھ موجود تھے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی تین سندوں سے، ہشام کی مذکورہ بالا روایت سے حدیث بیان کرتے ہیں، عبدہ اور ابن نمیر، ابو اسامہ کی طرح بیان کرتے ہیں، جب وہ آیا تو آپ نے اس کا محاسبہ فرمایا، ابن نمیر کی روایت میں ہے، خوب جان لو، اللہ کی قسم! اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی اس سے کچھ بھی لے گا۔ اور سفیان کی روایت میں یہ اضافہ ہے، میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا اور زید بن ثابت سے پوچھ لو، کیونکہ وہ بھی میرے ساتھ موجود تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4742
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن ذكوان وهو ابو الزناد ، عن عروة بن الزبير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على الصدقة، فجاء بسواد كثير، فجعل يقول هذا لكم وهذا اهدي إلي فذكر نحوه، قال عروة: فقلت لابي حميد الساعدي: اسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: من فيه إلى اذني.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ وَهُوَ أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ بِسَوَادٍ كَثِيرٍ، فَجَعَلَ يَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ إِلَيَّ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ عُرْوَةُ: فَقُلْتُ لِأَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مِنْ فِيهِ إِلَى أُذُنِي.
عبداللہ بن ذکوان یعنی ابوزناد سے روایت ہے انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صدقات پر عامل مقرر کیا، وہ بہت زیادہ مال لے کر آیا اور کہنے لگا: یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے بطور ہدیہ ملا ہے، پھر اسی (سابقہ حدیث کی) طرح بیان کیا۔ عروہ نے کہا: میں نے حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ انہوں نے کہا: براہِ راست آپ کے دہن مبارک سے اپنے کانوں تک (آتی ہوئی آواز سے سنی
عروہ بن زبیر ابو حمید رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صدقہ کی وصولی کے لیے مقرر کیا، وہ بہت کچھ مال مویشی لے کر آیا اور کہنے لگا، یہ تمہارا ہے اور یہ مجھے تحفہ دیا گیا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، عروہ کہتے ہیں، میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، کیا آپ نے اسے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے کہا، آپ کے منہ سے میرے کانوں سے پہنچی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4743
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا وكيع بن الجراح ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن عدي بن عميرة الكندي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من استعملناه منكم على عمل فكتمنا مخيطا فما فوقه كان غلولا ياتي به يوم القيامة، قال: فقام إليه رجل اسود من الانصار كاني انظر إليه، فقال: يا رسول الله، اقبل عني عملك، قال: وما لك، قال: سمعتك تقول كذا وكذا، قال: وانا اقوله الآن من استعملناه منكم على عمل فليجئ بقليله وكثيره، فما اوتي منه اخذ وما نهي عنه انتهى "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ كَانَ غُلُولًا يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنْ الْأَنْصَارِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: وَمَا لَكَ، قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَأَنَا أَقُولُهُ الْآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى "،
وکیع بن جراح نے کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کریں اور وہ ایک سوئی یا اس سے بڑی کوئی چیز ہم سے چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی، وہ شخص قیامت کے دن اسے ساتھ لے کر آئے گا۔" (حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں دیکھ رہا تھا، (یہ بات سن کر) انصار میں سے کالے رنگ کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے! آپ نے فرمایا: "تمہیں کیا ہوا؟" اس نے کہا: میں نے آپ کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے (میں اس وعید سے ڈرتا ہوں۔) آپ نے فرمایا: میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام کا عامل بنائیں وہ ہر چھوٹی اور بڑی چیز کو لے کر آئے، اس کے بعد اس میں سےجو چیز اس کو دی جائے وہ لے لے اور جو چیز اس سے روک لی جائے اس سے دور رہے
حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ہم نے تم سے جس شخص کو کسی عمل کا عامل مقرر کیا اور اس نے ہم سے ایک سوئی یا اس سے بڑی چھوٹی چیز چھپائی، وہ خیانت ہو گی، وہ اسے قیامت کے دن لے کر حاضر ہو گا۔ تو ایک سیاہ انصاری آدمی آپ کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا، گویا کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں، اس نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھ سے اپنا عمل واپس لے لیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہوا؟ اس نے عرض کیا، میں نے آپ کو اس طرح فرماتے سنا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اب بھی یہی کہتا ہوں ہم نے تم میں جس کو بھی کسی عمل کا ذمہ دار بنایا ہے وہ اس کا کم یا زیادہ سب کچھ لائے، پھر اسے جو دیا جائے وہ لے لے اور جس سے اسے روک دیا جائے، اس سے رک جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4744
Save to word اعراب
وحدثناه محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، ومحمد بن بشر . ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا ابو اسامة ، قالوا: حدثنا إسماعيل بهذا الإسناد بمثله،وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ،
عبداللہ بن نمیر، محمد بن بشر اور ابواسامہ سبنے کہا: ہمیں اسماعیل نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4745
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا الفضل بن موسى ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، اخبرنا قيس بن ابي حازم ، قال: سمعت عدي بن عميرة الكندي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثل حديثهم.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
فضل بن موسیٰ نے کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ان سب کی حدیث کے مانند
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.